كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ حسن وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا؛ أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - فَذَكَرَتْ: أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَأُعِلَّ بِالْإِرْسَالِ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور بتایا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا ہے جبکہ وہ اسے ناپسند کرتی ہے۔ (یہ سن کر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کو (نکاح باقی رکھنے یا اسے فسخ کرنے کا) اختیار دے دیا۔ (اسے احمد‘ ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ اور اس حدیث کو مرسل ہونے کی بنا پر معلول کہا گیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ اگرچہ ولی ہے لیکن اگر وہ لڑ کی کے اذن اور مشورے کے بغیر اس کا نکاح کرتا ہے تو لڑکی کو شرعاً اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ اس نکاح سے ناخوش ہے تو اسے فسخ کر دے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، النكاح، باب في البكر يزوجها أبوها ولا يستأمرها، حديث:2096، وابن ماجه، النكاح، حديث:1875، وأحمد:1 /273.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ اگرچہ ولی ہے لیکن اگر وہ لڑ کی کے اذن اور مشورے کے بغیر اس کا نکاح کرتا ہے تو لڑکی کو شرعاً اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ اس نکاح سے ناخوش ہے تو اسے فسخ کر دے۔