كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ صحيح وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي. فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا، وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ.فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا. قَالَ: ((فَهَلْ عِنْدكَ مِنْ شَيْءٍ؟)).فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ.فَقَالَ: ((اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ، فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا؟)) فَذَهَبَ، ثُمَّ رَجَعَ؟ فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَدْتُ شَيْئًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ((انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ))، فَذَهَبَ، ثُمَّ رَجَعَ. فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي - قَالَ سَهْلٌ: مَالُهُ رِدَاءٌ - فَلَهَا نِصْفُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ((مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ؟ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ شَيْءٌ)). فَجَلَسَ الرَّجُلُ، وَحَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ; فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ، فَدُعِيَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ. قَالَ: ((مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟)).قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا، وَسُورَةُ كَذَا، عَدَّدَهَا. فَقَالَ: ((تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ؟)).قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((اذْهَبْ، فَقَدَ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: ((انْطَلِقْ، فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا، فَعَلِّمْهَا مِنَ الْقُرْآنِ)). وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: ((أَمْكَنَّاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ)). وَلِأَبِي دَاوُدَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: ((مَا تَحْفَظُ؟)).قَالَ: سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَالَّتِي تَلِيهَا. قَالَ: ((قُمْ. فَعَلِّمْهَا عِشْرِينَ آيَةً)).
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کرنے آئی ہوں‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا‘ پہلے اوپر کی طرف‘ پھر نیچے کی طرف‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر نیچے کر لیا۔ جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی۔ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر اس عورت کی آپ کو ضرورت نہیں تو اس سے میرا نکاح کر دیں۔ آپ نے اس سے دریافت فرمایا: ’’کیا تمھارے پاس کوئی چیز ہے؟‘‘ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! کچھ بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنے گھر جاؤ اور تلاش کرو آیا کوئی چیز تمھیں ملتی ہے؟‘‘ چنانچہ وہ چلا گیا‘ پھر واپس آکر کہنے لگا: اللہ کی قسم! مجھے کوئی چیز نہیں ملی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’تلاش کرو‘ خواہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔‘‘ وہ آدمی پھر دوبارہ گیا اور واپس آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! لوہے کی انگوٹھی تک بھی میسر نہیں۔ لیکن میرا یہ ایک تہ بند ہے (حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے پاس اوپر کی چادر نہ تھی۔) آدھا حصہ میں اسے دے دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ (خاتون) تیرے اس تہ بند کو کیا کرے گی؟ اگر تو اسے زیب تن کرے گا تو اس کے لیے کچھ نہیں بچے گا اور اگر یہ اسے پہنے گی تو پھر تیرے لیے اس میں سے کچھ بھی نہیں ہوگا۔‘‘ یہ سن کر وہ آدمی بیٹھ گیا حتیٰ کہ جب کافی دیر تک بیٹھا رہنے کے بعد وہ اٹھ کھڑا ہوا (اور پیٹھ پھیر کر جانے لگا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مڑتے ہوئے دیکھ لیا۔ آپ نے اسے واپس بلانے کا حکم دیا۔ جب وہ واپس آگیا تو آپ نے اس سے دریافت فرمایا: ’’تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟‘‘ اس نے بتایا کہ مجھے فلاں فلاں سورت یاد ہے اور انھیں شمار کرنے لگا۔ آپ نے پوچھا: ’’تم انھیں زبانی پڑھ سکتے ہو؟‘‘ وہ بولا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا! میں نے تجھے اس کا مالک بنا دیا‘ قرآن کی ان سورتوں کے بدلے میں جو تجھے یاد ہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم‘ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔) اور ایک روایت میں ہے: ’’جا! میں نے اسے تیری زوجیت میں دے دیا‘ چنانچہ تو اسے کچھ قرآن سکھا دے۔‘‘ اور بخاری میں ہے: ’’ہم نے تجھے اس کا مالک بنا دیا قرآن کے اس حصے کے عوض جو تجھے یاد ہے۔‘‘ اور ابوداود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’تجھے کتنا قرآن حفظ ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ سورۂ بقرہ اور اس کے ساتھ والی سورت (آل عمران۔) آپ نے فرمایا: ’’اٹھو اور اسے بیس آیات سکھا دو۔‘‘
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب التزوج على القرآن وبغير صداق، حديث:5149، ومسلم، النكاح، باب الصداق وجواز كونه تعليم القرآن وخاتم حديد...، حديث:1425، وحديث أبي هريرة أخرجه أبوداود، النكاح، حديث:2112، وسنده ضعيف، فيه عسل وهو ضعيف.