كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ حسن وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ مِنْهَا مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا، فَلْيَفْعَلْ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ. وَلَهُ شَاهِدٌ: عِنْدَ التِّرْمِذِيِّ، وَالنَّسَائِيِّ; عَنِ الْمُغِيرَةِ. وَعِنْدَ ابْنِ مَاجَهْ، وَابْنِ حِبَّانَ: مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو پیغام نکاح دے تو اگر ممکن ہو کہ اس کی وہ چیز (قدوقامت اور حسن و جمال وغیرہ) دیکھ لے جو اس کے لیے نکاح کا باعث ہو تو ایسا کرلے۔‘‘ (اسے احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے‘ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ نیز ترمذی اور نسائی میں مغیرہ کی روایت اس کے لیے شاہد ہے۔ اور ابن ماجہ اور ابن حبان میں محمد بن مسلمہ کی روایت شاہد ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث کی رو سے مرد کو چاہیے کہ جس عورت سے نکاح کا ارادہ رکھتا ہو اسے خود ایک مرتبہ دیکھ لے۔ جمہور کے نزدیک ایسا کرنا مستحب ہے‘ لازمی اور ضروری نہیں۔ 2. اگر کسی قابل اعتماد اپنی رشتہ دار خاتون کو بھیج کر عورت کے چہرے کے رنگ و روپ اور عادات و خصائل کا پتہ کرا لے تب بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم کو بھیج کر ایک خاتون کے متعلق معلومات حاصل کی تھیں۔ راوئ حدیث: [حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ] ان کا شمار فضلاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ انصار کے قبیلۂحارث سے تھے‘ اس لیے انصاری حارثی کہلاتے تھے۔ تبوک کے سوا تمام غزوات میں شریک رہے۔ مدینہ منورہ میں حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ ۴۳ ہجری میں ستتر برس کی عمر میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل ينظر إلى المرأة وهو يريد تزويجها، حديث:2082، وأحمد:3 /334، والحاكم:2 /165 وصححه على شرط مسلم، ووافقه الذهبي، وحديث المغيرة أخرجه الترمذي، النكاح، حديث:1087، والنسائي، النكاح، حديث:3237 وسنده صحيح، وحديث محمد بن سلمة أخرجه ابن ماجه، النكاح، حديث:1864، وابن حبان(الموارد)، حديث:1235 وهو حديث حسن.
1. اس حدیث کی رو سے مرد کو چاہیے کہ جس عورت سے نکاح کا ارادہ رکھتا ہو اسے خود ایک مرتبہ دیکھ لے۔ جمہور کے نزدیک ایسا کرنا مستحب ہے‘ لازمی اور ضروری نہیں۔ 2. اگر کسی قابل اعتماد اپنی رشتہ دار خاتون کو بھیج کر عورت کے چہرے کے رنگ و روپ اور عادات و خصائل کا پتہ کرا لے تب بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم کو بھیج کر ایک خاتون کے متعلق معلومات حاصل کی تھیں۔ راوئ حدیث: [حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ] ان کا شمار فضلاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ انصار کے قبیلۂحارث سے تھے‘ اس لیے انصاری حارثی کہلاتے تھے۔ تبوک کے سوا تمام غزوات میں شریک رہے۔ مدینہ منورہ میں حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ ۴۳ ہجری میں ستتر برس کی عمر میں وفات پائی۔