کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا يُمْسِكَنَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَهُوَ يَبُولُ، وَلَا يَتَمَسَّحْ مِنَ الْخَلَاءِ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی شخص پیشاب کرتے وقت دائیں ہاتھ سے اپنے عضو مخصوص کو نہ چھوئے‘ اور نہ قضائے حاجت کے بعد دائیں ہاتھ سے استنجا کرے‘ اور نہ پانی پیتے وقت برتن میں سانس لے۔ (بخاری و مسلم۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث میں تین مسئلے بیان کیے گئے ہیں: ایک یہ کہ اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے عضو مخصوص کو پیشاب کرتے ہوئے نہ چھوئے اور نہ پکڑے۔ دوسرا یہ کہ اس ہاتھ سے استنجا نہ کرے۔ ایسا کرنا حرام بھی ہے اور سوء ادب اور کم ظرفی بھی۔ اور تیسرا یہ کہ کوئی مشروب وغیرہ پیتے وقت برتن میں سانس نہ لے۔ 2.برتن میں سانس لینا اس لیے ممنوع ہے کہ سانس کے ذریعے سے خارج ہونے والے جراثیم پیے جانے والے مشروب وغیرہ میں شامل ہو کر معدے میں داخل ہوں گے۔ یہ جراثیم طبی تحقیق کی رو سے صحت کے لیے نقصان دہ اور ضرر رساں ہیں۔ 3.جس حدیث میں سانس لینے کا ذکر ہے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پینے والا ایک ہی سانس میں غٹ غٹ نہ چڑھا جائے بلکہ تین دفعہ پیے اور سانس باہر نکالے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب النهي عن الاستنجاء باليمين، حديث: 153، 154، ومسلم، الطهارة، باب النهي عن الاستنجاء باليمين، حديث:267.
1. اس حدیث میں تین مسئلے بیان کیے گئے ہیں: ایک یہ کہ اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے عضو مخصوص کو پیشاب کرتے ہوئے نہ چھوئے اور نہ پکڑے۔ دوسرا یہ کہ اس ہاتھ سے استنجا نہ کرے۔ ایسا کرنا حرام بھی ہے اور سوء ادب اور کم ظرفی بھی۔ اور تیسرا یہ کہ کوئی مشروب وغیرہ پیتے وقت برتن میں سانس نہ لے۔ 2.برتن میں سانس لینا اس لیے ممنوع ہے کہ سانس کے ذریعے سے خارج ہونے والے جراثیم پیے جانے والے مشروب وغیرہ میں شامل ہو کر معدے میں داخل ہوں گے۔ یہ جراثیم طبی تحقیق کی رو سے صحت کے لیے نقصان دہ اور ضرر رساں ہیں۔ 3.جس حدیث میں سانس لینے کا ذکر ہے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پینے والا ایک ہی سانس میں غٹ غٹ نہ چڑھا جائے بلکہ تین دفعہ پیے اور سانس باہر نکالے۔