كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ ضعيف وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - التَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ: ((إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ))، وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَالْحَاكِمُ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حاجت و ضرورت میں یہ تشہد سکھایا: [إِنَّ الْحَمْــدَ لِلّٰــہِ‘ نَحْمَدُہُ… وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ] ’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ ہم اس کی حمد کرتے ہیں‘ اس سے مدد کے طلب گار ہیں‘ اس سے مغفرت و بخشش مانگتے ہیں۔ اور اپنے نفسوں کے شر سے (بچنے کے لیے) اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت سے نوازے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (حقیقی) نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ اور پھر آپ نے تین آیات تلاوت فرمائیں۔ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور حاکم نے اسے حسن کہا ہے۔)
تشریح :
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کے اعتبار سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۶ /۲۶۳‘ ۲۶۴) 2.یہ خطبہ صرف خطبۂ نکاح نہیں بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حاجت و ضرورت کے لیے سکھایا ہے۔ علامہ یمانی نے تو فرمایا ہے کہ نکاح کرنے والے کو خود یہ خطبہ پڑھنا چاہیے۔ مگر یہ سنت متروک ہو چکی ہے۔ 3.جن تین آیات کا حدیث میں ذکر ہے‘ وہ یہ ہیں: سورۂ آل عمران آیت: 102‘ سورۂ نساء آیت : 1‘ سورۂاحزاب آیت :70 ‘71 – 4.اہل ظواہر اس خطبے کو واجب قرار دیتے ہیں اور شوافع میں سے ابوعوانہ نے بھی اسے واجب کہا ہے‘ مگر جمہور علمائے امت کے نزدیک یہ مسنون اور مستحب عمل ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، النكاح، باب في خطبة النكاح، حديث:2118، والترمذي، النكاح، حديث:1105، والنسائي، الجمعة، حديث:1405، وابن ماجه، النكاح، حديث:1892، وأحمد:1 /393، والحاكم:2 /182.* أبو عبيدة عن أبيه منقطع، وأبو إسحاق عنعن في السند الموصول، فالسند معلل، ولم أجد طريق شعبة عن أبي إسحاق عن أبي الأحوص عن ابن مسعود.....، والله أعلم.
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کے اعتبار سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۶ /۲۶۳‘ ۲۶۴) 2.یہ خطبہ صرف خطبۂ نکاح نہیں بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حاجت و ضرورت کے لیے سکھایا ہے۔ علامہ یمانی نے تو فرمایا ہے کہ نکاح کرنے والے کو خود یہ خطبہ پڑھنا چاہیے۔ مگر یہ سنت متروک ہو چکی ہے۔ 3.جن تین آیات کا حدیث میں ذکر ہے‘ وہ یہ ہیں: سورۂ آل عمران آیت: 102‘ سورۂ نساء آیت : 1‘ سورۂاحزاب آیت :70 ‘71 – 4.اہل ظواہر اس خطبے کو واجب قرار دیتے ہیں اور شوافع میں سے ابوعوانہ نے بھی اسے واجب کہا ہے‘ مگر جمہور علمائے امت کے نزدیک یہ مسنون اور مستحب عمل ہے۔