كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ مَعَ بَقِيَّةِ السَّبْعَةِ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت سے نکاح چار اسباب و وجوہ کی بنا پر کیا جاتا ہے: اس کے مال کی وجہ سے‘ اس کے خاندان کی وجہ سے‘ اس کے حسن و جمال کی وجہ سے اور اس کے دین کی بنا پر۔ تو دین دار کے ذریعے سے کامیابی حاصل کر۔ تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘ (بخاری و مسلم‘ نیز ساتوں میں سے باقی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی کے لیے ہر صورت میں دین دار عورت کا انتخاب کرنا چاہیے۔ کسی کے مال و دولت یا حسن و جمال پر فریفتہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عورت محض بیوی نہیں ہوگی بلکہ بچوں کی ماں بھی ہوگی۔ اور ظاہر ہے کہ وہ اپنی اولاد کی دینی تربیت اسی وقت کر سکے گی جب خود نیک اور دین سے وابستہ ہوگی۔
تخریج :
أخرجه البخاري، النكاح، باب الأكفاء في الدين، حديث:5090، ومسلم، الرضاع، باب استحباب نكاح ذات الدين، حديث:1466، وأبوداود، النكاح، حديث:2047، والنسائي، النكاح، حديث:3232، وابن ماجه، النكاح، حديث:1858، والترمذي: لم أجده، وعند حديث جابر رضي الله تعالى عنه، حديث:1086، وأحمد:2 /428.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی کے لیے ہر صورت میں دین دار عورت کا انتخاب کرنا چاہیے۔ کسی کے مال و دولت یا حسن و جمال پر فریفتہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عورت محض بیوی نہیں ہوگی بلکہ بچوں کی ماں بھی ہوگی۔ اور ظاہر ہے کہ وہ اپنی اولاد کی دینی تربیت اسی وقت کر سکے گی جب خود نیک اور دین سے وابستہ ہوگی۔