كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْوَصَايَا حسن وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ - رضي الله عنه - سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ إِلَّا النَّسَائِيَّ، وَحَسَّنَهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ، وَقَوَّاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ، وَابْنُ الْجَارُودِ. وَرَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ مِنْ حَدِيثِ اِبْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-، وَزَادَ فِي آخِرِهِ: ((إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ)). وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: وصیتوں کا بیان
حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق عطا فرما دیا ہے‘ لہٰذا اب کسی وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔‘‘ (اسے احمد نے اور سوائے نسائی کے چاروں نے روایت کیا ہے۔ احمد اور ترمذی نے اسے حسن کہا ہے اور ابن خزیمہ اور ابن جارود نے اسے قوی قرار دیا ہے۔ اور دارقطنی نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے: ’’الا یہ کہ اس کے وارث چاہیں۔‘‘ اور اس کی سند حسن ہے۔)
تخریج : أخرجه أبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3565، والترمذي، الوصايا، حديث:2121، وابن ماجه، الوصايا، حديث:2713، وأحمد:4 /238، 5 /267، وحديث ابن عباس أخرجه الدارقطني:4 /152 وسنده ضعيف، عطاء الخراساني مدلس وعنعن.