بلوغ المرام - حدیث 819

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْوَصَايَا صحيح وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنَا ذُو مَالٍ، وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا اِبْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: ((لَا))، قُلْتُ: أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ؟ قَالَ: ((لَا))، قُلْتُ: أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ؟ قَالَ: ((الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 819

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: وصیتوں کا بیان حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں مالدار آدمی ہوں اور میری وارث صرف میری ایک بیٹی ہے۔ تو کیا میں دو تہائی مال کو صدقہ و خیرات کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے دوبارہ عرض کیا: کیا میں اپنے مال کا نصف حصہ خیرات کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے تیسری مرتبہ عرض کیا: تو کیا میں ایک تہائی مال صدقہ و خیرات کر سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! مگر ایک تہائی بھی بہت ہے۔ تیرا اپنے ورثاء کو غنی چھوڑ جانا اس سے کہیں بہتر ہے کہ تو انھیں محتاج چھوڑے اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صاحب مال زیادہ سے زیادہ اپنے تہائی مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہے‘ اس سے زیادہ نہیں الاّ یہ کہ ورثاء خود بخود ایک تہائی سے زائد کی اجازت دے دیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ورثاء کو محروم رکھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا غنی رہنا اور دست سوال دراز کرنے سے بچنا بہرنوع بہتر ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الوصايا، باب أن يترك ورثته أغنياء خير......، حديث:2742، ومسلم، الوصية، باب الوصية بالثلث، حديث:1628. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صاحب مال زیادہ سے زیادہ اپنے تہائی مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہے‘ اس سے زیادہ نہیں الاّ یہ کہ ورثاء خود بخود ایک تہائی سے زائد کی اجازت دے دیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ورثاء کو محروم رکھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا غنی رہنا اور دست سوال دراز کرنے سے بچنا بہرنوع بہتر ہے۔