بلوغ المرام - حدیث 814

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْفَرَائِضِ حسن وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَيْسَ لِلْقَاتِلِ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ)). رَوَاهُ النَّسَائِيُّ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ، وَقَوَّاهُ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ، وَأَعَلَّهُ النَّسَائِيُّ، وَالصَّوَابُ: وَقْفُهُ عَلَى عُمَرَ.

ترجمہ - حدیث 814

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: فرائض (وراثت) کا بیان حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ (شعیب) اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں‘ وہ فرماتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قاتل کو مقتول کی میراث میں سے کچھ نہیں ملتا۔‘‘ (اسے نسائی اور دارقطنی نے روایت کیا ہے اور ابن عبدالبر نے اسے قوی قرار دیا ہے۔ اور نسائی نے اسے معلول کہا ہے۔ اور درست بات یہ ہے کہ یہ عمرو ( رضی اللہ عنہ ) کی موقوف روایت ہے۔)
تشریح : اس حدیث کی رو سے قاتل‘ مقتول کی میراث میں سے کچھ بھی وصول کرنے کا مستحق نہیں۔ اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے کہ قتل عمد ہو یا قتل خطا‘ قاتل کو نہ اصل مال میں سے کچھ ملے گا اور نہ دیت میں سے‘ مگر امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر قتل خطا ہے تو قاتل کو دیت میں سے تو کچھ نہیں ملے گا‘ البتہ دوسرے مال میں سے میراث لے گا‘ لیکن اس موقف کی ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه النسائي في الكبرٰى:4 /79، حديث:6367، 6368، والترمذي، الفرائض، حديث:2109، والدارقطني:4 /96، وللحديث شواهد. اس حدیث کی رو سے قاتل‘ مقتول کی میراث میں سے کچھ بھی وصول کرنے کا مستحق نہیں۔ اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے کہ قتل عمد ہو یا قتل خطا‘ قاتل کو نہ اصل مال میں سے کچھ ملے گا اور نہ دیت میں سے‘ مگر امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر قتل خطا ہے تو قاتل کو دیت میں سے تو کچھ نہیں ملے گا‘ البتہ دوسرے مال میں سے میراث لے گا‘ لیکن اس موقف کی ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی۔ واللّٰہ أعلم۔