بلوغ المرام - حدیث 811

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْفَرَائِضِ حسن وَعَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ سِوَى التِّرْمِذِيِّ، وَحَسَّنَهُ أَبُو زُرْعَةَ الرَّازِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 811

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: فرائض (وراثت) کا بیان حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ماموں اس کا وارث ہوگا جس کا کوئی (اصحاب الفروض یا عصبات میں سے) وارث نہ ہو۔‘‘ (اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے سوائے ترمذی کے۔ اور ابوزرعہ رازی نے اسے حسن کہا ہے۔ حاکم اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1.اس حدیث کی رو سے اگر ذوی الفروض اور عصبہ میں سے کوئی زندہ نہ ہو تو پھر ماموں وارث ہوگا۔2. ذوی الارحام کو وارث قرار دینے میں علمائے میراث میں اختلاف ہے‘ ایک بڑی جماعت انھیں وارث قرار دیتی ہے۔ 3. خالہ کی حیثیت بھی وہی ہے جو ماموں کی ہے۔ اگر یہ بھی نہ ہو تو پھر ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔ 4. جو لوگ ذوی الارحام کی وارثت کے قائل نہیں ان کے نزدیک عصبات کی عدم موجودگی میں ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔ لیکن اس مسئلے میں جمہور کی رائے ہی راجح ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الفرائض، باب في ميراث ذوي الأرحام، حديث:2899، 2901، والنسائي في الكبرٰى:4 /76، 77، حديث:6354، 6355، 6356، وابن ماجه، الديات، حديث:2634، وأحمد:1 /28، 46، 4 /131، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم الرازي:2 /51، وابن حبان (الإحسان):7 /611، حديث:6003، والحاكم:4 /344. 1.اس حدیث کی رو سے اگر ذوی الفروض اور عصبہ میں سے کوئی زندہ نہ ہو تو پھر ماموں وارث ہوگا۔2. ذوی الارحام کو وارث قرار دینے میں علمائے میراث میں اختلاف ہے‘ ایک بڑی جماعت انھیں وارث قرار دیتی ہے۔ 3. خالہ کی حیثیت بھی وہی ہے جو ماموں کی ہے۔ اگر یہ بھی نہ ہو تو پھر ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔ 4. جو لوگ ذوی الارحام کی وارثت کے قائل نہیں ان کے نزدیک عصبات کی عدم موجودگی میں ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔ لیکن اس مسئلے میں جمہور کی رائے ہی راجح ہے۔