كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ اللُّقَطَةِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ آوَى ضَالَّةً فَهُوَ ضَالٌّ، مَا لَمْ يُعَرِّفْهَا)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: لقطہ کا بیان
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی نے گم شدہ جانور کو اپنے ہاں پناہ دی تو وہ جب تک اس کا اعلان نہ کرے وہ خود گمراہ ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث میں یہ تنبیہ ہے کہ اگر کوئی آدمی گری پڑی چیز کو اعلان کرنے کے لیے اٹھائے یا اس نیت سے اٹھائے کہ شاید ایسے آدمی کے ہاتھ نہ لگ جائے جو اس کا اعلان ہی نہ کرے اور خود ہڑپ کر جائے تو اسے اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اور اگر اس کی اپنی نیت ہی ہضم کر جانے کی ہو اور اس کا اعلان وغیرہ بھی نہ کرے تو یہ آدمی خود گمراہ ہے۔ اسے چاہیے کہ گری پڑی چیز کو ہاتھ نہ لگائے‘ جہاں پڑی ہے پڑی رہے اور اپنی ذمہ داری سے سبکدوش رہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، اللقطة، باب في لقطة الحاج، حديث:1725.
اس حدیث میں یہ تنبیہ ہے کہ اگر کوئی آدمی گری پڑی چیز کو اعلان کرنے کے لیے اٹھائے یا اس نیت سے اٹھائے کہ شاید ایسے آدمی کے ہاتھ نہ لگ جائے جو اس کا اعلان ہی نہ کرے اور خود ہڑپ کر جائے تو اسے اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اور اگر اس کی اپنی نیت ہی ہضم کر جانے کی ہو اور اس کا اعلان وغیرہ بھی نہ کرے تو یہ آدمی خود گمراہ ہے۔ اسے چاہیے کہ گری پڑی چیز کو ہاتھ نہ لگائے‘ جہاں پڑی ہے پڑی رہے اور اپنی ذمہ داری سے سبکدوش رہے۔