كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ اللُّقَطَةِ صحيح عَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِتَمْرَةٍ فِي الطَّرِيقِ، فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ لَأَكَلْتُهَا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: لقطہ کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر راستے میں گری پڑی ایک کھجور کے پاس سے ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقے کی ہو گی تو میں اسے ضرور کھا لیتا۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح :
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لقطہ اگر معمولی ہو تو اس سے انتفاع جائز ہے اور اسے اٹھانے والے کے لیے اس کا اعلان کرتے رہنا بھی ضروری نہیں۔ 2. لقطہ کی دو اقسام ہیں: ایک یہ کہ وہ چیز بالکل معمولی سی ہو ۔ اس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اسے اٹھا کر استعمال کر لیا جائے۔ دوسری یہ کہ وہ چیز قیمتی ہو۔ اس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: ’’اس کا سال بھر اعلان کرائے۔‘‘ فی زمانہ اخبارات‘ ٹیلی ویژن‘ ریڈیو وغیرہ اور مساجد کے باہر بڑے بڑے جلسوں میں اعلان کرایا جا سکتا ہے۔ اگر اشتہار کی صورت میں اسے کچھ مصارف کرنے پڑیں تو مالک لقطہ سے وصول کیے جا سکتے ہیں‘ اگر وہ آجائے‘ ورنہ اپنی جیب خاص سے۔ سال بھر اعلان کے بعد بھی اگر اس کا اصل مالک نہ ملے تو اسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ پھر بھی اس کی علامات اور نشانیاں ذہن نشین کر لے یا نوٹ کر لے‘ بعد میں بھی اگر اصل مالک آجائے تو اتنی قیمت ادا کرے یا مالک اسے خود چھوڑ دے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، اللقطة، باب إذا وجد تمرة في الطريق، حديث:2431، ومسلم، الزكاة، باب تحريم الزكاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى أله، حديث:1071.
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لقطہ اگر معمولی ہو تو اس سے انتفاع جائز ہے اور اسے اٹھانے والے کے لیے اس کا اعلان کرتے رہنا بھی ضروری نہیں۔ 2. لقطہ کی دو اقسام ہیں: ایک یہ کہ وہ چیز بالکل معمولی سی ہو ۔ اس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اسے اٹھا کر استعمال کر لیا جائے۔ دوسری یہ کہ وہ چیز قیمتی ہو۔ اس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: ’’اس کا سال بھر اعلان کرائے۔‘‘ فی زمانہ اخبارات‘ ٹیلی ویژن‘ ریڈیو وغیرہ اور مساجد کے باہر بڑے بڑے جلسوں میں اعلان کرایا جا سکتا ہے۔ اگر اشتہار کی صورت میں اسے کچھ مصارف کرنے پڑیں تو مالک لقطہ سے وصول کیے جا سکتے ہیں‘ اگر وہ آجائے‘ ورنہ اپنی جیب خاص سے۔ سال بھر اعلان کے بعد بھی اگر اس کا اصل مالک نہ ملے تو اسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ پھر بھی اس کی علامات اور نشانیاں ذہن نشین کر لے یا نوٹ کر لے‘ بعد میں بھی اگر اصل مالک آجائے تو اتنی قیمت ادا کرے یا مالک اسے خود چھوڑ دے۔