كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْهِبَةِ وَالْعُمْرَى وَالرُقبَي صحيح وَعَنْ عُمَرَ - رضي الله عنه - قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ ذَلِكَ. فَقَالَ: ((لَا تَبْتَعْهُ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ …)) الْحَدِيثَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: ہبہ‘ عمریٰ اور رقبیٰ کا بیان
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی کو اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا (کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟) تو آپ نے فرمایا: ’’وہ تمھیں اگر یہ (گھوڑا) ایک درہم کے عوض بھی دے‘ تب بھی نہ خریدو۔‘‘ (راوی نے) مکمل حدیث بیان کی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔ بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔ لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔ 2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔ بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔ لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔ 2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔