كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْهِبَةِ وَالْعُمْرَى وَالرُقبَي صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَيُثِيبُ عَلَيْهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: ہبہ‘ عمریٰ اور رقبیٰ کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ و تحفہ قبول فرما لیتے تھے اور اس کے بدلے میں کچھ عنایت بھی فرمایا کرتے تھے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. تحفہ قبول کرنا اور اس کا بدلہ دینا سنت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے‘ بلکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ آپ ہدیہ و تحفہ کا بدلہ بہتر صورت میں ادا فرمایا کرتے تھے۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ:۶ /۵۵۱) 2. ہدیے کا بدلہ دینے کی گنجائش نہ ہو تو کم از کم ہدیہ دینے والے کو جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا کی دعا کا تحفہ ضرور دینا چاہیے۔ 3.کسی نے دوسرے کو تحفہ اس نیت و خیال سے دیا کہ وہ بھی ضرور تحفہ دے تو امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ باطل ہے اور دوسرے ائمہ کے نزدیک جائز ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الهبة، باب المكافأة في الهبة، حديث:2585.
1. تحفہ قبول کرنا اور اس کا بدلہ دینا سنت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے‘ بلکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ آپ ہدیہ و تحفہ کا بدلہ بہتر صورت میں ادا فرمایا کرتے تھے۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ:۶ /۵۵۱) 2. ہدیے کا بدلہ دینے کی گنجائش نہ ہو تو کم از کم ہدیہ دینے والے کو جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا کی دعا کا تحفہ ضرور دینا چاہیے۔ 3.کسی نے دوسرے کو تحفہ اس نیت و خیال سے دیا کہ وہ بھی ضرور تحفہ دے تو امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ باطل ہے اور دوسرے ائمہ کے نزدیک جائز ہے۔