کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ نَحْوِي إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً، فَيَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی سے یہ روایت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہوتے تو میں اور ایک میرے جیسا لڑکا پانی کا ایک برتن اور ایک چھوٹا سا نیزہ لے کر ہمراہ جاتے۔ اس پانی سے آپ استنجا فرمایا کرتے۔(بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث سے کئی مسائل نکلتے ہیں‘ مثلاً: اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا۔ 2. پانی کے ساتھ استنجا کرنا۔ 3. پانی سے استنجا کا افضل ہونا۔ 4.صرف ڈھیلوں پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے‘ اور ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب حمل العنزة مع الماء في الاستنجاء، حديث:152، ومسلم، الطهارة، باب الاستنجاء بالماء من التبرز، حديث:271.
1. اس حدیث سے کئی مسائل نکلتے ہیں‘ مثلاً: اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا۔ 2. پانی کے ساتھ استنجا کرنا۔ 3. پانی سے استنجا کا افضل ہونا۔ 4.صرف ڈھیلوں پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے‘ اور ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔