کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ قَالَ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ)). أَخْرَجَهُ السَّبْعَةُ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: [اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ] ’’اے اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں‘ خبیث جنوں اور خبیث جننیوں سے۔‘‘ (اسے ساتوں نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں‘ اس لیے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخلے سے پہلے دعا سکھائی ہے۔ 2. چونکہ انسان کی مقعد (پیٹھ) بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے‘ اس لیے جنات انسان کو اذیت دیتے اور تکلیف پہنچاتے ہیں‘ ان سے محفوظ رہنے کے لیے دعا کی تعلیم دی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب مايقول عند الخلاء، حديث:142، ومسلم، الحيض، باب ما يقول إذا أراد دخول الخلاء، حديث:375، وأبوداود، الطهارة، حديث:4، 5، والترمذي، الطهارة، حديث:5، 6، والنسائي، الطهارة، حديث:19، وابن ماجه، الطهارة، حديث:296، وأحمد:3 /99.
1. گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں‘ اس لیے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخلے سے پہلے دعا سکھائی ہے۔ 2. چونکہ انسان کی مقعد (پیٹھ) بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے‘ اس لیے جنات انسان کو اذیت دیتے اور تکلیف پہنچاتے ہیں‘ ان سے محفوظ رہنے کے لیے دعا کی تعلیم دی ہے۔