بلوغ المرام - حدیث 776

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ صحيح عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا-; أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ عَمَّرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا)). قَالَ عُرْوَةُ: وَقَضَى بِهِ عُمَرُ فِي خِلَافَتِهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 776

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان حضرت عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی نے غیرمملوکہ زمین کو آباد کیا وہ اس زمین کا زیادہ حقدار ہے۔‘‘ عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں اسی پر فیصلہ فرمایا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث کی رو سے بے آباد و بنجر زمین کو جو بھی آباد کر لے وہ اسی کی ملکیت میں آجاتی ہے‘ بشرطیکہ وہ کسی مسلمان یا ذمی کی ملکیت میں نہ ہو۔ اس میں بادشاہِ وقت کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں۔ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام و بادشاہ سے اس وقت اجازت لی جائے گی جب وہ زمین آبادی کے قریب واقع ہو۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو ہر صورت میں بادشاہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔ 2. یہ حکم صرف مسلمان کے لیے ہے کافر کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب من أحيا أرضًا مواتًا، حديث:2335. 1. اس حدیث کی رو سے بے آباد و بنجر زمین کو جو بھی آباد کر لے وہ اسی کی ملکیت میں آجاتی ہے‘ بشرطیکہ وہ کسی مسلمان یا ذمی کی ملکیت میں نہ ہو۔ اس میں بادشاہِ وقت کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں۔ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام و بادشاہ سے اس وقت اجازت لی جائے گی جب وہ زمین آبادی کے قریب واقع ہو۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو ہر صورت میں بادشاہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔ 2. یہ حکم صرف مسلمان کے لیے ہے کافر کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔