كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْقِرَاضِ صحيح وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ - رضي الله عنه - أَنَّهُ كَانَ يَشْتَرِطُ عَلَى الرَّجُلِ إِذَا أَعْطَاهُ مَالًا مُقَارَضَةً: أَنْ لَا تَجْعَلَ مَالِي فِي كَبِدٍ رَطْبَةٍ، وَلَا تَحْمِلَهُ فِي بَحْرٍ، وَلَا تَنْزِلَ بِهِ فِي بَطْنِ مَسِيلٍ، فَإِنْ فَعَلْتَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدَ ضَمِنْتَ مَالِي. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَقَالَ مَالِكٌ فِي ((الْمُوَطَّأِ)) عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، [ص:270] عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّهُ عَمِلَ فِي مَالٍ لِعُثْمَانَ عَلَى أَنَّ الرِّبْحَ بَيْنَهُمَا. وَهُوَ مَوْقُوفٌ صَحِيحٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: مضاربت کا بیان
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب کسی شخص کو مضاربت پر اپنا سرمایہ دیتے تو اس سے یہ شرط کر لیا کرتے تھے کہ میرا سرمایہ‘ حیوان کی تجارت میں نہیں لگاؤ گے‘ سمندر میں لے کر نہیں جاؤ گے اور سیلاب کی جگہوں میں لے کر نہیں جاؤ گے۔ اگر تم نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا تو میرے مال کے تم خود ضامن و ذمہ دار ہو گے۔ (اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔)امام مالک رحمہ اللہ موطا میں علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب سے‘ وہ (علاء) اپنے باپ (عبدالرحمن) سے اور وہ (عبدالرحمن) اس (علاء) کے دادا (یعقوب) سے بیان کرتے ہیں کہ اس (یعقوب) نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مال میں اس شرط پر تجارت کی تھی کہ منافع دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔ (یہ حدیث موقوف صحیح ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت عَلاء رحمہ اللہ ] ان کی کنیت أبوشِبْل ہے اور سلسلۂ نسب یوں ہے: علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب جہنی۔ قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ (حرقہ کے ’’حا‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ پر فتحہ ہے۔) مدینے کے باشندے تھے۔ بہت بڑے امام تھے۔ صغار تابعین میں سے تھے۔ طبقۂ خامسہ سے تھے۔ صدوق تھے۔ کبھی وہم بھی ہو جایا کرتا تھا۔ امام احمد رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے ثقہ قرار دیا ہے۔ واقدی نے کہا ہے کہ خلیفہ منصور کے دور میں وفات پائی۔ [حضرت عبدالرحمن بن یعقوب رحمہ اللہ ] عبدالرحمن بن یعقوب جُہَنِی مدنی۔ اوسط تابعین میں سے تھے۔ ان کا شمار طبقۂ ثالثہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اپنے والد کے علاوہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی سماع کیا ہے۔ [حضرت یعقوب رحمہ اللہ ] یعقوب جُہَنِی قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ کبار تابعین میں سے تھے۔ ان کا شمار طبقۂ ثانیہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے روایت بھی کی ہے۔ ان سے قلیل روایات مروی ہیں۔
تخریج :
أخرجه الدارقطني:3 /63، والبيهيقي:6 /111، ومالك في الموطأ:2 /688.
راوئ حدیث: [حضرت عَلاء رحمہ اللہ ] ان کی کنیت أبوشِبْل ہے اور سلسلۂ نسب یوں ہے: علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب جہنی۔ قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ (حرقہ کے ’’حا‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ پر فتحہ ہے۔) مدینے کے باشندے تھے۔ بہت بڑے امام تھے۔ صغار تابعین میں سے تھے۔ طبقۂ خامسہ سے تھے۔ صدوق تھے۔ کبھی وہم بھی ہو جایا کرتا تھا۔ امام احمد رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے ثقہ قرار دیا ہے۔ واقدی نے کہا ہے کہ خلیفہ منصور کے دور میں وفات پائی۔ [حضرت عبدالرحمن بن یعقوب رحمہ اللہ ] عبدالرحمن بن یعقوب جُہَنِی مدنی۔ اوسط تابعین میں سے تھے۔ ان کا شمار طبقۂ ثالثہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اپنے والد کے علاوہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی سماع کیا ہے۔ [حضرت یعقوب رحمہ اللہ ] یعقوب جُہَنِی قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ کبار تابعین میں سے تھے۔ ان کا شمار طبقۂ ثانیہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے روایت بھی کی ہے۔ ان سے قلیل روایات مروی ہیں۔