كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الشُّفْعَةِ صحيح عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ: ((الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ: أَرْضٍ، أَوْ رَبْعٍ، أَوْ حَائِطٍ، لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يَعْرِضَ عَلَى شَرِيكِهِ)). وَفِي رِوَايَةِ الطَّحَاوِيِّ: قَضَى النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شَيْءٍ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: شفعے کا بیان
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز میں شفعے کا فیصلہ دیا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو‘ مگر جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ نہیں۔ (بخاری و مسلم۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’شفعہ ہر مشترک چیز میں ہے‘ (مثلاً:) زمین میں‘ مکان میں‘ باغ میں۔ اپنے حصے دار (شریک) کے روبرو پیش کیے بغیر چیز فروخت کرنا کسی کے لیے درست نہیں۔‘‘ اور طحاوی کی روایت میں ہے کہ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز میں شفعے کا حق رکھا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔
تخریج : أخرجه البخاري، الشفعة، باب الشفعة فيما لم يقسم، حديث:2257، ومسلم، المساقاة، باب الشفعة، حديث:1608، والطحاوي في معاني الأثار:4 /126.