بلوغ المرام - حدیث 756

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْغَصْبِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ; - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ لَهَا بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَة، فَضَمَّهَا، وَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ. وَقَالَ: ((كُلُوا)) وَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ لِلرَّسُولِ، وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَالتِّرْمِذِيُّ، وَسَمَّى الضَّارِبَةَ عَائِشَةَ، وَزَادَ: فَقَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((طَعَامٌ بِطَعَامٍ، وَإِنَاءٌ بِإِنَاءٍ)). وَصَحَّحَهُ.

ترجمہ - حدیث 756

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: غصب کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ہاں تشریف فرما تھے۔ کسی دوسری ام المومنین نے اپنے خادم کے ذریعے سے ایک پیالہ بھیجا جس میں کچھ کھانا تھا۔ تو اس بیوی نے اپنا ہاتھ مارا اور وہ پیالہ ٹوٹ گیا‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالے کو جوڑ کر اس میں کھانا ڈال دیا اور فرمایا: ’’کھاؤ۔‘‘ اور لانے والے کے ہاتھ سالم پیالہ بھیج دیا اور ٹوٹا ہوا اپنے پاس رکھ لیا۔ (بخاری و ترمذی) ترمذی نے ہاتھ مار کر پیالہ توڑنے والی کا نام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بتلایا ہے۔ اور اتنا اضافہ کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کھانے کے بدلے میں کھانا اور برتن کے بدلے میں برتن۔‘‘ (اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تخریج : أخرجه البخاري، المظالم، باب إذا كسر قصعة أو شيئًا لغيره، حديث:2481، والترمذي، الأحكام، حديث:1359.