كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْعَارِيَةِ ضعيف وَعَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا))، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَعَارِيَةٌ مَضْمُونَةٌ أَوْ عَارِيَةٌ مُؤَدَّاةٌ؟ قَالَ: ((بَلْ عَارِيَةٌ مُؤَدَّاةٌ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: دھار لی ہوئی چیز کا بیان
حضرت یعلیٰ بن اُمَیّہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’جب تمھارے پاس میرے ایلچی و قاصد آئیں تو انھیں تیس زرہیں دے دینا۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! (یہ کیسی عاریت ہوگی) ضمان ہو گی یا اسے (بعینہٖ) واپس ادا کریں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’واپس ادا کریں گے۔‘‘ (اسے احمد‘ ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر مفصل کلام کیا ہے جس سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۹ /۴۷۲‘ والصحیحۃ‘ رقم:۶۳۰)
تخریج :
أخرجه أحمد:4 /222، وأبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3566، وابن حبان (الإحسان):7 /109، حديث:4700، قتادة عنعن.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر مفصل کلام کیا ہے جس سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۹ /۴۷۲‘ والصحیحۃ‘ رقم:۶۳۰)