كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الشَّرِكَةِ وَالْوَكَالَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ ... الْحَدِيثَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: شراکت اور وکالت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زکاۃ وصول کرنے پر تحصیلدار مقرر فرمایا …الحدیث۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث کو یہاں وکالت کے اثبات میں نقل کیا گیا ہے۔ 2.مکمل حدیث کا مفہوم اس طرح ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ابن جمیل‘ حضرت عباس اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم نے اپنی زکاۃ ادا نہیں کی۔ آپ نے فرمایا: ’’ابن جمیل غریب و مفلس تھا اسے یہی بات راس نہیں آتی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مالدار اور غنی کردیا ہے۔ (یہ منافق تھا اس نے بعد میں توبہ کی اور سچا مسلمان بن گیا۔) اور رہی عباس رضی اللہ عنہ کی زکاۃ! تو وہ میرے ذمے ہے‘ اور اس کے برابر اور بھی (کیونکہ میں ان سے دو سال کی زکاۃ پیشگی وصول کر چکا ہوں۔) اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے زکاۃ کا مطالبہ کر کے تم اس پر زیادتی کرتے ہو اس نے تو اپنا اسلحہ‘ سواریاں اور زر ہیں (گویا سارا مال و متاع) اللہ کے لیے وقف کر رکھا ہے تو اس سے زکاۃ کا تقاضا کیسا؟‘‘ 3. اس سے معلوم ہوا کہ سربراہ مملکت زکاۃ وصول کرنے کی ذمہ داری کسی مناسب شخص پر ڈال سکتا ہے۔ اور اسی لیے یہ روایت یہاں ذکر کی گئی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب قول الله تعالى: "وفي الرقاب الغارمين وفي سبيل الله" ، حديث:1468، ومسلم، الزكاة، باب في تقديم الزكاة ومنعها، حديث:983.
1. اس حدیث کو یہاں وکالت کے اثبات میں نقل کیا گیا ہے۔ 2.مکمل حدیث کا مفہوم اس طرح ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ابن جمیل‘ حضرت عباس اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم نے اپنی زکاۃ ادا نہیں کی۔ آپ نے فرمایا: ’’ابن جمیل غریب و مفلس تھا اسے یہی بات راس نہیں آتی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مالدار اور غنی کردیا ہے۔ (یہ منافق تھا اس نے بعد میں توبہ کی اور سچا مسلمان بن گیا۔) اور رہی عباس رضی اللہ عنہ کی زکاۃ! تو وہ میرے ذمے ہے‘ اور اس کے برابر اور بھی (کیونکہ میں ان سے دو سال کی زکاۃ پیشگی وصول کر چکا ہوں۔) اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے زکاۃ کا مطالبہ کر کے تم اس پر زیادتی کرتے ہو اس نے تو اپنا اسلحہ‘ سواریاں اور زر ہیں (گویا سارا مال و متاع) اللہ کے لیے وقف کر رکھا ہے تو اس سے زکاۃ کا تقاضا کیسا؟‘‘ 3. اس سے معلوم ہوا کہ سربراہ مملکت زکاۃ وصول کرنے کی ذمہ داری کسی مناسب شخص پر ڈال سکتا ہے۔ اور اسی لیے یہ روایت یہاں ذکر کی گئی ہے۔