بلوغ المرام - حدیث 745

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الشَّرِكَةِ وَالْوَكَالَةِ ضعيف وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- - قَالَ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((إِذَا أَتَيْتَ وَكِيلِي بِخَيْبَرَ، فَخُذْ مِنْهُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَسْقًا)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَصَحَّحَهُ.

ترجمہ - حدیث 745

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: شراکت اور وکالت کا بیان حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے خیبر کی طرف جانے کا ارادہ کیا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تو خیبر میں میرے وکیل کے پاس پہنچے تو اس سے پندرہ وسق وصول کر لینا۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے‘ تاہم دیگر دلائل کی رو سے وکیل بنانا جائز ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ذاتی کام اپنے وکیل کے ذریعے سے کروا لیا کرتے تھے جیسے کہ بکری خریدنے کا واقعہ۔ (صحیح البخاري‘ المناقب‘ حدیث: ۳۶۴۲) نیز درج ذیل روایات سے بھی اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں عمال حکومت سبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب اور وکیل ہوا کرتے تھے۔ بنابریں مالی معاملات میں کسی کو اپنا وکیل بنانا درست ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه أبوداود، القضاء، باب في الوكالة، حديث:3632.* ابن إسحاق عنعن، وعلق البخاري ببعض الحديث في صحيحه. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے‘ تاہم دیگر دلائل کی رو سے وکیل بنانا جائز ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ذاتی کام اپنے وکیل کے ذریعے سے کروا لیا کرتے تھے جیسے کہ بکری خریدنے کا واقعہ۔ (صحیح البخاري‘ المناقب‘ حدیث: ۳۶۴۲) نیز درج ذیل روایات سے بھی اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں عمال حکومت سبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب اور وکیل ہوا کرتے تھے۔ بنابریں مالی معاملات میں کسی کو اپنا وکیل بنانا درست ہے۔ واللّٰہ أعلم۔