كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الشَّرِكَةِ وَالْوَكَالَةِ ضعيف وَعَنْ السَّائِبِ [بْنِ يَزِيدَ] الْمَخْزُومِيِّ - أَنَّهُ كَانَ شَرِيكَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَبْلَ الْبَعْثَةِ، فَجَاءَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: ((مَرْحَبًا بِأَخِي وَشَرِيكِي)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَةَ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: شراکت اور وکالت کا بیان
حضرت سائب مخزومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ بعثت سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجارت میں شریک تھے‘ پھر وہ فتح مکہ کے موقع پر آئے تو آپ نے فرمایا: ’’خوش آمدید میرے بھائی اور میرے شریک!‘‘ (اسے احمد‘ ابوداود اور ابن ما جہ تینوں نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ تاہم مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التعلیق علی الروضۃ الندیۃ:۲ /۱۴۰) 2. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعثت نبوی سے پہلے بھی کاروبار میں شراکت کا رواج تھا۔ اسلام نے بھی اسے جاری رکھا‘ البتہ جو نقائص دور جاہلیت میں تھے ان سے شراکت کو پاک اور صاف کر دیا۔ 3. آپ نے بعثت سے پہلے کے شریک تجارت کی کس قدر حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی‘ اس لیے پرانے اور دیرینہ دوستوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ جب ملاقات ہو تو خندہ پیشانی اور کشادہ ظرفی سے ملاقات کرنی چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سائب بن ابی سائب مخزومی رضی اللہ عنہ ] فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔ عکرمہ بن ابوجہل کی معیت میں مرتدین سے قتال کیا اور فتح کی خوشخبری دے کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی جانب قاصد بھیجا۔ علامہ ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ یہ مؤلفۃالقلوب لوگوں میں سے تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جن کا اسلام بہت عمدہ ہے اور لمبی عمریں پائی ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت تک زندہ رہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الادب، باب في كراهية المراء حديث:4836، وابن ماجه، التجارات، حديث:2287، وأحمد:3 /425.* مجاهد سمعه من قائد السائب والقائد لم أجد له ترجمة، وفي سند الحديث اضطراب.
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ تاہم مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التعلیق علی الروضۃ الندیۃ:۲ /۱۴۰) 2. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعثت نبوی سے پہلے بھی کاروبار میں شراکت کا رواج تھا۔ اسلام نے بھی اسے جاری رکھا‘ البتہ جو نقائص دور جاہلیت میں تھے ان سے شراکت کو پاک اور صاف کر دیا۔ 3. آپ نے بعثت سے پہلے کے شریک تجارت کی کس قدر حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی‘ اس لیے پرانے اور دیرینہ دوستوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ جب ملاقات ہو تو خندہ پیشانی اور کشادہ ظرفی سے ملاقات کرنی چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سائب بن ابی سائب مخزومی رضی اللہ عنہ ] فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔ عکرمہ بن ابوجہل کی معیت میں مرتدین سے قتال کیا اور فتح کی خوشخبری دے کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی جانب قاصد بھیجا۔ علامہ ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ یہ مؤلفۃالقلوب لوگوں میں سے تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جن کا اسلام بہت عمدہ ہے اور لمبی عمریں پائی ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت تک زندہ رہے۔