بلوغ المرام - حدیث 740

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْحَوَالَةِ وَالضَّمَانِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: ((هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟)) فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ: ((صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ)) فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ: ((أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: ((فَمَنْ مَاتَ وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً)).

ترجمہ - حدیث 740

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: ضمانت اور کفالت کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقروض شخص کا جنازہ لایا جاتا تو پہلے آپ دریافت فرماتے: ’’کیا اس نے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟‘‘ اگر بتایا جاتا کہ اس نے ادائیگی کے لیے اپنا مال چھوڑا ہے تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ورنہ فرما دیتے: ’’جاؤ! تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات کے دروازے کھول دیے تو آپ نے فرمایا: ’’میں مومنوں کے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں‘ لہٰذا اب جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرض کا بار ہو تو اس قرضے کی ادائیگی میرے ذمے ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’جو آدمی فوت ہو گیا اور اس نے اتنا ترکہ پیچھے نہیں چھوڑا جو قرض کی ادائیگی کے لیے کافی ہو…‘‘
تشریح : 1. اسلامی ریاست اپنے شہریوں کی ضروریات پورا کرنے کی ذمہ دار ہے حتیٰ کہ اگر اس کا کوئی مسلمان شہری‘ مقروض فوت ہو جائے اور قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کوئی ترکہ نہ چھوڑا ہو اور کوئی عزیز رشتہ دار اور دوست بھی قرض کی ادائیگی کی ضمانت نہ دے تو اس صورت میں اس کا قرض اسلامی ریاست کے بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔ 2.اس حدیث سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے معذوروں‘ مجبوروں اور قرض داروں کے ساتھ محبت و شفقت کا پتہ چلتا ہے کہ آپ ان کے حق میں کتنے مہربان‘ ہمدرد اور غم خوار تھے۔ 3. سربراہان مملکت کو اپنی رعایا کے ساتھ ایسا ہی شفیق و مہربان ہونا چاہیے۔
تخریج : أخرجه البخاري، النفقات، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم من ترك كلًّا أو ضياعًا فإلي، حديث:5371، ومسلم، الفرائض، باب من ترك مالاً فلورثته، حديث:1619. 1. اسلامی ریاست اپنے شہریوں کی ضروریات پورا کرنے کی ذمہ دار ہے حتیٰ کہ اگر اس کا کوئی مسلمان شہری‘ مقروض فوت ہو جائے اور قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کوئی ترکہ نہ چھوڑا ہو اور کوئی عزیز رشتہ دار اور دوست بھی قرض کی ادائیگی کی ضمانت نہ دے تو اس صورت میں اس کا قرض اسلامی ریاست کے بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔ 2.اس حدیث سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے معذوروں‘ مجبوروں اور قرض داروں کے ساتھ محبت و شفقت کا پتہ چلتا ہے کہ آپ ان کے حق میں کتنے مہربان‘ ہمدرد اور غم خوار تھے۔ 3. سربراہان مملکت کو اپنی رعایا کے ساتھ ایسا ہی شفیق و مہربان ہونا چاہیے۔