كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الصُّلْحِ حسن وَعَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ أَنْ يَأْخُذَ عَصَا أَخِيهِ بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ)). رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ فِي ((صَحِيحَيْهِمَا)).
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: صلح کا بیان
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی لاٹھی بھی اس کی خوشی اور رضامندی کے بغیر لے۔‘‘ (اسے ابن حبان اور حاکم نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔)
تشریح :
علامہ ’’الیمانی‘‘ بیان کرتے ہیں کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث کے بعد یہ حدیث ذکر کر کے دراصل اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اس میں ممانعت تنزیہی ہے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا آخری قول ہے‘ مگر اس تاویل کی ضرورت تو تب ہے جب دونوں احادیث میں جمع و تطبیق مشکل ہو‘ حالانکہ یہاں تطبیق ظاہر ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث خاص ہے اور یہ حدیث عام ہے۔ جس طرح زکاۃ وصول کرنے اور بعض دیگر مالی معاملات میں زبردستی جائز ہے اسی طرح یہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل بھی ہمسائے کی (بلاوجہ) ناراضی کے باوجود جائز ہے۔ (سبل السلام)
تخریج :
أخرجه ابن حبان (الإحسان):7 /587، حديث:5946 (الموارد)، حديث:1166، والحاكم:3 /637، وللحديث شواهد.
علامہ ’’الیمانی‘‘ بیان کرتے ہیں کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث کے بعد یہ حدیث ذکر کر کے دراصل اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اس میں ممانعت تنزیہی ہے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا آخری قول ہے‘ مگر اس تاویل کی ضرورت تو تب ہے جب دونوں احادیث میں جمع و تطبیق مشکل ہو‘ حالانکہ یہاں تطبیق ظاہر ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث خاص ہے اور یہ حدیث عام ہے۔ جس طرح زکاۃ وصول کرنے اور بعض دیگر مالی معاملات میں زبردستی جائز ہے اسی طرح یہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل بھی ہمسائے کی (بلاوجہ) ناراضی کے باوجود جائز ہے۔ (سبل السلام)