كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الصُّلْحِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - ((قَالَ: لَا يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ)). ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ؟ وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: صلح کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی ہمسایہ اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔‘‘ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کیا وجہ ہے کہ میں تمھیں اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کرتے دیکھ رہا ہوں‘ اللہ کی قسم میں تو اسے تمھارے کندھوں پر ضرور رکھوں گا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
اس حدیث میں ایک ہمسائے کے دوسرے ہمسائے پر حقوق کی نشان دہی ہوتی ہے کہ تعمیرات کے موقع پر ایک دوسرے سے تعاون و معاونت کریں۔ اور یہ بھی حق ہمسائیگی میں سے ہے کہ ہمسایہ ہمسائے کی دیوار پر اپنا شہتیر یا اپنا لینٹر رکھنا چاہے تو اسے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے بشرطیکہ دیوار اس قابل ہو۔ امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک تو یہ حکم واجب ہے۔ نہ رکھنے دے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر ہمسایہ معاف نہ کرے تو اس گناہ کی سزا عنداللہ پا کر رہے گا۔ اور باقی ائمہ کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے‘ مگر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایسے لوگوں پر شدید انکار اس کا مؤید ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، المظالم، باب لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره، حديث:2463، ومسلم، المساقاة، باب غرر الخشبة في جدار الجار، حديث:1609.
اس حدیث میں ایک ہمسائے کے دوسرے ہمسائے پر حقوق کی نشان دہی ہوتی ہے کہ تعمیرات کے موقع پر ایک دوسرے سے تعاون و معاونت کریں۔ اور یہ بھی حق ہمسائیگی میں سے ہے کہ ہمسایہ ہمسائے کی دیوار پر اپنا شہتیر یا اپنا لینٹر رکھنا چاہے تو اسے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے بشرطیکہ دیوار اس قابل ہو۔ امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک تو یہ حکم واجب ہے۔ نہ رکھنے دے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر ہمسایہ معاف نہ کرے تو اس گناہ کی سزا عنداللہ پا کر رہے گا۔ اور باقی ائمہ کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے‘ مگر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایسے لوگوں پر شدید انکار اس کا مؤید ہے۔