بلوغ المرام - حدیث 734

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ التَّفْلِيسِ وَالْحَجْرِ صحيح وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ [الْهِلَالِيِّ]- رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى [ص:258] مِنْ قَوْمِهِ: لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 734

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان حضرت قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک تین آدمیوں کے سوا کسی دوسرے کے لیے سوال کرنا جائز نہیں: ایک وہ آدمی جس نے کوئی ضمانت اٹھائی ہو‘ اس کے لیے تاوانِ ضمانت کی مقدار تک سوال کرنا جائز ہے‘ اس کے بعد سوال کرنا چھوڑ دے۔ اور ایک وہ آدمی جسے کوئی آفت پہنچی ہو جس نے اس کا سارا مال تباہ و برباد کر دیا ہو‘ اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے لیے گزران کی کوئی سبیل نکل آئے۔ اور ایک وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو‘ یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس بات کی شہادت دیں کہ فلاں آدمی فاقے میں مبتلا ہو گیا ہے تو اس کے لیے سوال کرنا حلال ہے۔‘‘ (مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث میں صرف تین قسم کے آدمیوں کے لیے دست سوال دراز کرنے کی اجازت ہے اور وہ بھی محدود وقت کے لیے۔ انھی میں سے ایک ضامن ہے‘ وہ اگر مفلس نہ بھی ہو تب بھی اس کے لیے سوال کر کے ضمانت دی ہوئی رقم کو ادا کرنا جائز ہے۔ 2. جو شخص فاقے میں مبتلا ہے اس کے لیے تین افراد کی گواہی کا حکم استحباب اور احتیاط کے پہلو سے ہے۔ اس کی حیثیت شرط کی نہیں کہ اس کے بغیر وہ سوال ہی نہیں کر سکتا جیسا کہ عمومی ادلہ کی بنا پر علماء نے کہا ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الزكاة، باب من تحل له المسألة، حديث:1044. 1. اس حدیث میں صرف تین قسم کے آدمیوں کے لیے دست سوال دراز کرنے کی اجازت ہے اور وہ بھی محدود وقت کے لیے۔ انھی میں سے ایک ضامن ہے‘ وہ اگر مفلس نہ بھی ہو تب بھی اس کے لیے سوال کر کے ضمانت دی ہوئی رقم کو ادا کرنا جائز ہے۔ 2. جو شخص فاقے میں مبتلا ہے اس کے لیے تین افراد کی گواہی کا حکم استحباب اور احتیاط کے پہلو سے ہے۔ اس کی حیثیت شرط کی نہیں کہ اس کے بغیر وہ سوال ہی نہیں کر سکتا جیسا کہ عمومی ادلہ کی بنا پر علماء نے کہا ہے۔