كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ التَّفْلِيسِ وَالْحَجْرِ صحيح وَعَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ، فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ. وَقال صحيح علي شرط الشيخين.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان
حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنوقریظہ کے ساتھ جنگ کے روز ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا‘ تو جس کے زیر ناف بال اگے ہوئے تھے‘ اسے قتل کر دیا اور جس کے نہیں اگے تھے اسے چھوڑ دیا۔ میں بھی ان میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے‘ لہٰذا مجھے بھی چھوڑ دیا گیا۔ (اسے چاروں نے روایت کیا ہے‘ نیز ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [ حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ ] قرظی کے ’’قاف‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ پر فتحہ ہے۔ بنو قریظہ کی طرف نسبت کی وجہ سے قرظی کہلائے۔ صغیر صحابی ہیں۔ ان سے ایک ہی حدیث مروی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کوفہ میں سکونت پذیر ہو گئے تھے۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں ان کے والد کے نام سے واقف نہیں ہو سکا۔ ان سے مجاہد وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الغلام يصيب الحد، حديث:4404، والترمذي، السير، حديث:1584، وقال: حسن صحيح، وابن ماجه، الحدود، حديث:2541، والنسائي، قطع السارق، حديث:4984، وغيره، وأحمد:4 /310، 5 /312، وابن حبان (الإحسان):7 /137، حديث:4760، والحاكم:3 /35، وابن الجارود، حديث:1045.
راوئ حدیث: [ حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ ] قرظی کے ’’قاف‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ پر فتحہ ہے۔ بنو قریظہ کی طرف نسبت کی وجہ سے قرظی کہلائے۔ صغیر صحابی ہیں۔ ان سے ایک ہی حدیث مروی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کوفہ میں سکونت پذیر ہو گئے تھے۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں ان کے والد کے نام سے واقف نہیں ہو سکا۔ ان سے مجاہد وغیرہ نے روایت کیا ہے۔