بلوغ المرام - حدیث 728

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ التَّفْلِيسِ وَالْحَجْرِ حسن وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَعَلَّقَهُ الْبُخَارِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.

ترجمہ - حدیث 728

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان حضرت عمرو بن شرید اپنے باپ (شرید رضی اللہ عنہ ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا اس کی بے عزتی اور سزا کو حلال کر دیتا ہے۔‘‘ (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے‘ نیز بخاری نے اسے تعلیقاً نقل کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث کی رو سے مال دار اور صاحب ثروت آدمی محض اپنی خساست طبع کی وجہ سے قرض کی ادائیگی میں حیلے بہانے‘ ٹال مٹول اور لیت و لعل کرے جبکہ وہ آسانی سے قرض ادا کرنے کی حالت میں ہو تو ایسے آدمی کو قرض خواہ زبانی کلامی بے عزت بھی کر سکتا ہے اور بذریعۂ عدالت اسے سزا دلوانے کا بھی مجاز ہے۔ جمہور علماء نے تو صرف دس درہم تک کی مالیت یا مقدار کے مساوی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنے والے شخص کو فاسق اور مردود الشھادۃ قرار دیا ہے۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت عمرو] ابوالولید عمرو بن شرید ’’شین‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ کے نیچے کسرہ) بن سوید۔ طائف کے قبیلۂثقیف سے تھے‘ اسی لیے ثقفی طائفی کہلائے۔ ثقہ تابعی ہیں اور تیسرے طبقے میں سے ہیں۔ [حضرت شرید رضی اللہ عنہ ] شرید بن سوید ثقفی۔ ان کا نام مالک تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام شرید رکھا۔ آپ نے ان کا یہ نام اس وجہ سے رکھا کہ یہ اپنی قوم کا ایک فرد قتل کر کے مکہ میں آ گئے تھے اور پھر اسلام قبول کر لیا۔ (تلقیح لابن الجوزي) یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق حضر موت سے تھا اور ان کا شمار قبیلۂثقیف میں سے تھا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ انھیں اہل طائف میں شمار کیا جاتا تھا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، القضاء، باب في الدين هل يحبس به، حديث:3628، والنسائي، البيوع، حديث:4693، 4694، والبخاري، الاستقراض، قبل حديث:2401، وابن حبان (الموارد)، حديث:1164. اس حدیث کی رو سے مال دار اور صاحب ثروت آدمی محض اپنی خساست طبع کی وجہ سے قرض کی ادائیگی میں حیلے بہانے‘ ٹال مٹول اور لیت و لعل کرے جبکہ وہ آسانی سے قرض ادا کرنے کی حالت میں ہو تو ایسے آدمی کو قرض خواہ زبانی کلامی بے عزت بھی کر سکتا ہے اور بذریعۂ عدالت اسے سزا دلوانے کا بھی مجاز ہے۔ جمہور علماء نے تو صرف دس درہم تک کی مالیت یا مقدار کے مساوی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنے والے شخص کو فاسق اور مردود الشھادۃ قرار دیا ہے۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت عمرو] ابوالولید عمرو بن شرید ’’شین‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ کے نیچے کسرہ) بن سوید۔ طائف کے قبیلۂثقیف سے تھے‘ اسی لیے ثقفی طائفی کہلائے۔ ثقہ تابعی ہیں اور تیسرے طبقے میں سے ہیں۔ [حضرت شرید رضی اللہ عنہ ] شرید بن سوید ثقفی۔ ان کا نام مالک تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام شرید رکھا۔ آپ نے ان کا یہ نام اس وجہ سے رکھا کہ یہ اپنی قوم کا ایک فرد قتل کر کے مکہ میں آ گئے تھے اور پھر اسلام قبول کر لیا۔ (تلقیح لابن الجوزي) یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق حضر موت سے تھا اور ان کا شمار قبیلۂثقیف میں سے تھا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ انھیں اہل طائف میں شمار کیا جاتا تھا۔