بلوغ المرام - حدیث 725

كِتَابُ الْبُيُوعِ أَبْوَابُ السَّلَمِ وَالْقَرْضِ، وَالرَّهْنِ. صحيح وَعَنْ أَبِي رَافِعٍ - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا فَقَدِمَتْ عَلَيْهِ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَ أَبَا رَافِعٍ أَنْ يَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ، فَقَالَ: لَا أَجِدُ إِلَّا خَيَارًا. قَالَ: ((أَعْطِهِ إِيَّاهُ، فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 725

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع سلم‘ قرض اور رہن کا بیان حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے جوان اونٹ قرض لیا‘ پھر آپ کے پاس صدقے کے اونٹ آئے تو آپ نے (مجھے) ابورافع کو حکم دیا کہ اس شخص کو جوان اونٹ ادا کر دیا جائے۔ میں نے عرض کیا: اس سے بہتر سات سالہ اونٹ موجود ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہی اسے دے دو کیونکہ بہترین آدمی وہ ہے جو ادائیگی میں سب سے اچھا ہو۔‘‘ (مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث کی رو سے مقروض انسان اگر خودبخود اپنی مرضی سے ادائیگی ٔ قرض کے وقت واجب الادا قرض سے مقدار میں زیادہ یا بہتر اور عمدہ ادا کرے تو یہ جائز ہے۔ 2. اگر قرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط طے کرے کہ ادائیگی کے موقع پر میں تجھ سے اتنا مزید لوں گا‘ یا یہ کہے کہ قرض میں زیادہ عمدہ اور بہتر چیز لوں گا تو یہ سود شمار کیا جائے گا۔ اور سود ہر صورت میں حرام ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، المساقاة، باب من استسلف شيئًا فقضٰى خيرًا منه، حديث:1600. 1. اس حدیث کی رو سے مقروض انسان اگر خودبخود اپنی مرضی سے ادائیگی ٔ قرض کے وقت واجب الادا قرض سے مقدار میں زیادہ یا بہتر اور عمدہ ادا کرے تو یہ جائز ہے۔ 2. اگر قرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط طے کرے کہ ادائیگی کے موقع پر میں تجھ سے اتنا مزید لوں گا‘ یا یہ کہے کہ قرض میں زیادہ عمدہ اور بہتر چیز لوں گا تو یہ سود شمار کیا جائے گا۔ اور سود ہر صورت میں حرام ہے۔