بلوغ المرام - حدیث 723

كِتَابُ الْبُيُوعِ أَبْوَابُ السَّلَمِ وَالْقَرْضِ، وَالرَّهْنِ. صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الظَّهْرُ يُرْكَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَعَلَى الَّذِي يَرْكَبُ وَيَشْرَبُ النَّفَقَةُ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 723

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع سلم‘ قرض اور رہن کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رہن رکھے ہوئے جانور پر (اس پر آنے والے) مصارف و اخراجات کے بدلے میں سواری کی جاسکتی ہے۔ اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ (اس پر آنے والے) اخراجات کے بدلے میں پیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ رہن ہو۔ اور آدمی جو سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے‘ اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی وہی ہے۔‘‘ (بخاری)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب مرہونہ کی دیکھ بھال اور حفاظت کی ذمہ داری مرتھن پر ہے تو اس کے لیے اس سے انتفاع بھی جائز ہے‘ خواہ اس چیز یا جانور کا مالک اس کی اجازت نہ دے۔ امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ وغیرہ کی یہی رائے ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے وہ اس پر آنے والے اخراجات کے بقدر اس کے دودھ اور سواری کا فائدہ لے سکتا ہے۔ ان دونوں کے سوا فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور نہ اخراجات سے زیادہ فائدہ اٹھانا جائز ہے۔ 2.جمہور علماء کا قول ہے کہ مرہونہ چیز سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں بلکہ سارے فوائد رہن رکھنے والا اٹھا سکتا ہے۔ اس پر جو مشقت و محنت اور مصارف ہوں گے‘ وہ بھی اس کے ذمے ہوں گے۔ مگر یہ حدیث جمہور کے خلاف حجت ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الرهن، باب الرهن مركوب ومحلوب، حديث:2512. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب مرہونہ کی دیکھ بھال اور حفاظت کی ذمہ داری مرتھن پر ہے تو اس کے لیے اس سے انتفاع بھی جائز ہے‘ خواہ اس چیز یا جانور کا مالک اس کی اجازت نہ دے۔ امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ وغیرہ کی یہی رائے ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے وہ اس پر آنے والے اخراجات کے بقدر اس کے دودھ اور سواری کا فائدہ لے سکتا ہے۔ ان دونوں کے سوا فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور نہ اخراجات سے زیادہ فائدہ اٹھانا جائز ہے۔ 2.جمہور علماء کا قول ہے کہ مرہونہ چیز سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں بلکہ سارے فوائد رہن رکھنے والا اٹھا سکتا ہے۔ اس پر جو مشقت و محنت اور مصارف ہوں گے‘ وہ بھی اس کے ذمے ہوں گے۔ مگر یہ حدیث جمہور کے خلاف حجت ہے۔