بلوغ المرام - حدیث 722

كِتَابُ الْبُيُوعِ أَبْوَابُ السَّلَمِ وَالْقَرْضِ، وَالرَّهْنِ. صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فُلَانًا قَدِمَ لَهُ بَزٌّ مِنَ الشَّامِ، فَلَوْ بَعَثْتَ إِلَيْهِ، فَأَخَذْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ بِنَسِيئَةٍ إِلَى مَيْسَرَةٍ? فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَامْتَنَعَ. أَخْرَجَهُ الْحَاكِمُ، وَالْبَيْهَقِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.

ترجمہ - حدیث 722

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع سلم‘ قرض اور رہن کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں شخص کا شام سے کپڑا آیا ہے۔ آپ بھی کسی کو بھیج کر دو کپڑے کشادگی تک ادھار خرید لیں۔ آپ نے اس کی طرف ایک آدمی بھیجا مگر اس نے (ادھار دینے سے) انکار کر دیا۔ (اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح : 1. اس حدیث کی رو سے کوئی چیز ادھار خریدنا جائز ہے۔ 2. اس کپڑے بیچنے والے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ادھار دینے سے انکار غالباً ذاتی عداوت و عناد کی وجہ سے کیا تھا۔ شارحین نے لکھا ہے کہ وہ یہودی تھا‘ آپ کی ذات اقدس سے اسے دشمنی تھی‘ اس لیے اس نے انکار کیا تھا۔
تخریج : أخرجه الحاكم:2 /24، والبيهقي: لم أجده في السنن الكبرٰى. 1. اس حدیث کی رو سے کوئی چیز ادھار خریدنا جائز ہے۔ 2. اس کپڑے بیچنے والے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ادھار دینے سے انکار غالباً ذاتی عداوت و عناد کی وجہ سے کیا تھا۔ شارحین نے لکھا ہے کہ وہ یہودی تھا‘ آپ کی ذات اقدس سے اسے دشمنی تھی‘ اس لیے اس نے انکار کیا تھا۔