كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْعَرَايَا وَبَيْعِ الْأُصُولِ وَالثِّمَارِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا، فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیع عرایا اور درختوں اور پھلوں کی بیع میں رخصت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت و رخصت عنایت فرما دی۔ بایں صورت کہ انھیں ان کے اندازے کی خشک کھجوروں کے عوض فروخت کر دیا جائے جبکہ وہ پانچ وسق کی مقدار سے کم ہوں یا پانچ وسق ہوں۔(بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث میں پانچ وسق سے کم یا زیادہ سے زیادہ پانچ وسق تک فروخت کی اجازت ہے‘ مگر یہ راوی کا شک ہے۔ جس راوی کو شک ہے اس کا نام داود بن حصین ہے۔ اس شک کی وجہ سے پانچ وسق سے کم مقدار کی فروخت ہی درست ہوگی۔ ایک وسق میں تقریباً چار من ہوتے ہیں تو پانچ وسق کی مقدار تقریباً بیس من ہوئی۔ اس طرح گویا بیس من سے کم تک کی فروخت کی اجازت ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خرص‘ یعنی اندازہ و تخمینہ شرع میں جائز ہے بشرطیکہ تخمینہ لگانے والا اس فن سے بخوبی واقفیت رکھتا ہو اور کسی کی رو رعایت کیے بغیر ایمان داری سے اندازہ لگاتا ہو‘ ایسی صورت میں ایک آدمی کا تخمینہ بھی درست تسلیم کیا جائے گا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الثمر على رؤوس النخل بالذهب أو الفضة، حديث:2190، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1541.
1. اس حدیث میں پانچ وسق سے کم یا زیادہ سے زیادہ پانچ وسق تک فروخت کی اجازت ہے‘ مگر یہ راوی کا شک ہے۔ جس راوی کو شک ہے اس کا نام داود بن حصین ہے۔ اس شک کی وجہ سے پانچ وسق سے کم مقدار کی فروخت ہی درست ہوگی۔ ایک وسق میں تقریباً چار من ہوتے ہیں تو پانچ وسق کی مقدار تقریباً بیس من ہوئی۔ اس طرح گویا بیس من سے کم تک کی فروخت کی اجازت ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خرص‘ یعنی اندازہ و تخمینہ شرع میں جائز ہے بشرطیکہ تخمینہ لگانے والا اس فن سے بخوبی واقفیت رکھتا ہو اور کسی کی رو رعایت کیے بغیر ایمان داری سے اندازہ لگاتا ہو‘ ایسی صورت میں ایک آدمی کا تخمینہ بھی درست تسلیم کیا جائے گا۔