کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ نَوَاقِضِ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ غَسَّلَ مَيْتًا فَلْيَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَالنَّسَائِيُّ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ. وَقَالَ أَحْمَدُ: لَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے میت کو غسل دیا‘ وہ خود بھی غسل کرے۔ اور جس نے میت کو اٹھایا وہ وضو کرے۔‘‘ (اس حدیث کو احمد‘ نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے ترمذی نے حسن کہا ہے۔ اور احمد کا قول ہے کہ اس مسئلے میں کوئی بھی حدیث صحیح ثابت نہیں ہے۔)
تشریح :
صحیح یہ ہے کہ [مَنْ غَسَّلَ مَیِّـتًا فَلْیَغْتَسِلْ] میں حکم استحباب کے لیے ہے‘ یعنی میت کو نہلانے والے کے لیے خود غسل کرنا ضروری نہیں۔ اس کی دلیل سنن دارقطنی میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ بیان ہے کہ ہم میت کو غسل دیا کرتے تھے‘ پھر بعد میں بعض لوگ غسل کر لیتے اور بعض نہیں کرتے تھے۔ (سنن الدارقطني: ۲ /۷۱‘ ۷۲‘ حدیث:۱۷۹۶) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ بیہقی اور حاکم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی اس کی مؤید ہے۔ حضرت ابن عباس‘ ابن عمر‘ عائشہ رضی اللہ عنہم ‘ حسن بصری‘ ابراہیم نخعی‘ امام شافعی‘ اسحاق رحمہم اللہ اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے‘ البتہ بعض وجوب کے بھی قائل ہیں۔ مگر جنازہ اٹھانے والے پر وضو کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الجنائز، باب ما جاء في الغسل من غسل الميت، حديث: 993، وأحمد: 2 / 280، 433، وله طريق حسن عند أبي داود، حديث: 3162، وغيره والنسائي: لم أجده.
صحیح یہ ہے کہ [مَنْ غَسَّلَ مَیِّـتًا فَلْیَغْتَسِلْ] میں حکم استحباب کے لیے ہے‘ یعنی میت کو نہلانے والے کے لیے خود غسل کرنا ضروری نہیں۔ اس کی دلیل سنن دارقطنی میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ بیان ہے کہ ہم میت کو غسل دیا کرتے تھے‘ پھر بعد میں بعض لوگ غسل کر لیتے اور بعض نہیں کرتے تھے۔ (سنن الدارقطني: ۲ /۷۱‘ ۷۲‘ حدیث:۱۷۹۶) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ بیہقی اور حاکم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی اس کی مؤید ہے۔ حضرت ابن عباس‘ ابن عمر‘ عائشہ رضی اللہ عنہم ‘ حسن بصری‘ ابراہیم نخعی‘ امام شافعی‘ اسحاق رحمہم اللہ اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے‘ البتہ بعض وجوب کے بھی قائل ہیں۔ مگر جنازہ اٹھانے والے پر وضو کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں۔