كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الرِّبَا حسن وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا; أَنَّ رَسُولَ - صلى الله عليه وسلم - أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا فَنَفِدَتِ الْإِبِلُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ عَلَى قَلَائِصِ الصَّدَقَةِ. قَالَ: فَكُنْتُ آخُذُ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ. رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: سود کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک لشکر کی تیاری کا حکم دیا‘ اونٹ ختم ہو گئے‘ چنانچہ آپ نے انھیں صدقے کے اونٹوں کے عوض (ادھار اونٹ) لینے کا حکم فرمایا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ایک اونٹ‘ صدقے کے آنے والے دو اونٹوں کے بدلے میں لیتا تھا۔ (اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے‘ اس کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح :
حیوانات کو بطور قرض خریدنا جائز ہے بشرطیکہ ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار ہو‘ جیسے کہ مذکورہ روایت میں ہے‘ مگر دونوں طرف سے ادھار بالکل ناجائزہے۔ امام شافعی ‘ امام مالک رحمہما اللہ اور جمہور اس بیع کو جائز کہتے ہیں جبکہ احناف حیوانات کا قرض لینا جائز نہیں سمجھتے۔
تخریج :
أخرجه الحاكم:2 /57، والبيهقى:5 /288، وأبوداود، البيوع، حديث:3357.
حیوانات کو بطور قرض خریدنا جائز ہے بشرطیکہ ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار ہو‘ جیسے کہ مذکورہ روایت میں ہے‘ مگر دونوں طرف سے ادھار بالکل ناجائزہے۔ امام شافعی ‘ امام مالک رحمہما اللہ اور جمہور اس بیع کو جائز کہتے ہیں جبکہ احناف حیوانات کا قرض لینا جائز نہیں سمجھتے۔