كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الرِّبَا صحيح وَعَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضي الله عنه - قَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ))، وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِير. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: سود کا بیان
حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کرتا تھا: ’’طعام (اناج) طعام کے بدلے میں (مقدار میں) برابر ہو۔‘‘ ان دنوں ہمارا طعام جَو ہوتے تھے۔ (مسلم)
تشریح :
اس حدیث کی رو سے طعام (اناج) کو اگر طعام کے عوض فروخت کرنا مقصود ہو تو اس میں برابری ضروری ہے‘ کمی بیشی ممنوع ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ گندم اور جَو دو الگ الگ جنس ہیں‘ ایک نہیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی یہی رائے ہے‘ اس لیے جَو اور گندم کے تبادلے میں برابری ضروری نہیں۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ دونوں کو ایک جنس قرار دیتے ہیں اور ان میں برابری لازم سمجھتے ہیں۔
تخریج :
أخرجه مسلم، المساقاة، باب بيع الطعام مثلاً بمثل، حديث:1592.
اس حدیث کی رو سے طعام (اناج) کو اگر طعام کے عوض فروخت کرنا مقصود ہو تو اس میں برابری ضروری ہے‘ کمی بیشی ممنوع ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ گندم اور جَو دو الگ الگ جنس ہیں‘ ایک نہیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی یہی رائے ہے‘ اس لیے جَو اور گندم کے تبادلے میں برابری ضروری نہیں۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ دونوں کو ایک جنس قرار دیتے ہیں اور ان میں برابری لازم سمجھتے ہیں۔