بلوغ المرام - حدیث 693

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ الْخِيَارِ صحيح وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ; أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((الْبَائِعُ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ إِلَّا ابْنَ مَاجَهْ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ، وَابْنُ خُزَيْمَةَ، وَابْنُ الْجَارُودِ. وَفِي رِوَايَةٍ: ((حَتَّى يَتَفَرَّقَا عَنْ مَكَانِهِمَا)).

ترجمہ - حدیث 693

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع میں اختیار کا بیان حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ (شعیب) سے‘ وہ (شعیب) اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خریدار اور فروخت کرنے والے کو جدا ہونے سے پہلے تک اختیار حاصل ہے‘ الا یہ کہ سودا اختیار والا ہو۔ اور سودا واپس کرنے کے اندیشے کے پیش نظر جلدی سے الگ ہو جانا جائز نہیں ہے۔‘‘ (اسے ابن ما جہ کے سوا پانچوں نے روایت کیا ہے‘ نیز دارقطنی‘ ابن خزیمہ اور ابن جارود نے بھی اسے روایت کیا ہے۔) اور ایک روایت میں ہے: ’’یہاں تک کہ وہ اپنی جگہ سے جدا ہو جائیں۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں بھی خیار مجلس کا ذکر ہے۔ خیار مجلس اکثر صحابہ و تابعین‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک ثابت ہے‘ البتہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں‘ حالانکہ پہلی حدیث اس مسئلے میں واضح نص کی حیثیت رکھتی ہے۔ شیخ الہند مولانا محمود الحسن (دیوبندی) نے کہا ہے کہ حق اور انصاف کی بات یہی ہے کہ اس مسئلے میں امام شافعی رحمہ اللہ کی بات دلائل کے اعتبار سے راجح ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو راجح قرار دیا ہے‘ مگر ہم مقلدین کو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ دیکھیے: (تقریر ترمذی)
تخریج : أخرجه أبوداود، البيوع، باب في خيار المتبايعين، حديث:3456، والترمذي، البيوع، حديث:1247، والنسائي، البيوع، حديث:4488، وأحمد:2 /183. اس حدیث میں بھی خیار مجلس کا ذکر ہے۔ خیار مجلس اکثر صحابہ و تابعین‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک ثابت ہے‘ البتہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں‘ حالانکہ پہلی حدیث اس مسئلے میں واضح نص کی حیثیت رکھتی ہے۔ شیخ الہند مولانا محمود الحسن (دیوبندی) نے کہا ہے کہ حق اور انصاف کی بات یہی ہے کہ اس مسئلے میں امام شافعی رحمہ اللہ کی بات دلائل کے اعتبار سے راجح ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو راجح قرار دیا ہے‘ مگر ہم مقلدین کو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ دیکھیے: (تقریر ترمذی)