کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ نَوَاقِضِ الْوُضُوءِ ضعيف وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا; أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: ((مَنْ أَصَابَهُ قَيْءٌ أَوْ رُعَافٌ، أَوْ قَلَسٌ، أَوْ مَذْيٌ فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلَاتِهِ، وَهُوَ فِي ذَلِكَ لَا يَتَكَلَّمُ)). أَخْرَجَهُ ابْنُ مَاجَه. وَضَعَّفَهُ أَحْمَدُ وَغَيْرُهُ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کو نماز میں قے آجائے یا نکسیر پھوٹ پڑے یا صفراوی مادہ آجائے یا مذی کا خروج ہو جائے تو اسے نماز سے نکل کر وضو کرنا چاہیے اور جہاں سے نماز چھوڑی تھی اسی پر بنا کر لے بشرطیکہ اس دوران میں اس نے گفتگو نہ کی ہو۔‘‘ (اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور احمد وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. مذی کے خارج ہونے کی صورت میں فقہاء بالاتفاق وضو کے ٹوٹ جانے کے قائل ہیں‘ البتہ قے آنے‘ پیٹ میں سے کھانے پینے کی کوئی چیز منہ کے راستے سے نکلنے اور ناک میں سے خون کے جاری ہونے‘ یعنی نکسیر پھوٹنے کی صورت میں ایک گروہ کا خیال ہے کہ وضو ٹوٹ جاتا ہے جبکہ دوسرا گروہ وضو نہ ٹوٹنے کا قائل ہے۔ 2. اسی طرح بنا کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں بنا کے قائل ہیں جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل نہیں۔ پہلے گروہ کی دلیل یہی حدیث ہے جسے امام احمد نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اور امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں : جب نمازی بے وضو ہوگیا تو نماز نہ رہے گی۔ جب نماز ہی نہ رہی تو بنا کس پر ہوگی۔ 3. اسی طرح نکسیر سے وضو ٹوٹنے کے مسئلے میں بھی ائمہ کا اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قے اور نکسیر دونوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے برخلاف امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ نکسیر وغیرہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 4. صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے عبداللہ بن عمر‘ جابر بن یزید‘ عبداللہ بن عباس‘ ابن ابی اوفی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے سعید بن مسیب‘ مکحول اور ربیعہ رحمہم اللہ وغیرہ بھی قے اور نکسیر سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل نہیں۔ 5. صحیح بات یہی ہے کہ یہ حدیث ضعیف اور مرسل ہے‘ نیز احادیث صحیحہ کے معارض و مخالف بھی ہے‘ اس لیے اس کے ذریعے سے حجت قائم نہیں ہوسکتی۔
تخریج :
أخرجه ابن ماجه، إقامة الصلوات والسنة فيها، باب ما جاء في البناء على الصلاة، حديث: 1221، وقال البوصيري: "هذا إسناد ضعيف، لأنه من رواية إسماعيل(بن عياش) عن الحجازيين وهي ضعيفة".
1. مذی کے خارج ہونے کی صورت میں فقہاء بالاتفاق وضو کے ٹوٹ جانے کے قائل ہیں‘ البتہ قے آنے‘ پیٹ میں سے کھانے پینے کی کوئی چیز منہ کے راستے سے نکلنے اور ناک میں سے خون کے جاری ہونے‘ یعنی نکسیر پھوٹنے کی صورت میں ایک گروہ کا خیال ہے کہ وضو ٹوٹ جاتا ہے جبکہ دوسرا گروہ وضو نہ ٹوٹنے کا قائل ہے۔ 2. اسی طرح بنا کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں بنا کے قائل ہیں جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل نہیں۔ پہلے گروہ کی دلیل یہی حدیث ہے جسے امام احمد نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اور امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں : جب نمازی بے وضو ہوگیا تو نماز نہ رہے گی۔ جب نماز ہی نہ رہی تو بنا کس پر ہوگی۔ 3. اسی طرح نکسیر سے وضو ٹوٹنے کے مسئلے میں بھی ائمہ کا اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قے اور نکسیر دونوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے برخلاف امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ نکسیر وغیرہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 4. صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے عبداللہ بن عمر‘ جابر بن یزید‘ عبداللہ بن عباس‘ ابن ابی اوفی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے سعید بن مسیب‘ مکحول اور ربیعہ رحمہم اللہ وغیرہ بھی قے اور نکسیر سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل نہیں۔ 5. صحیح بات یہی ہے کہ یہ حدیث ضعیف اور مرسل ہے‘ نیز احادیث صحیحہ کے معارض و مخالف بھی ہے‘ اس لیے اس کے ذریعے سے حجت قائم نہیں ہوسکتی۔