كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - قَالَ: غَلَا السِّعْرُ بِالْمَدِينَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! غَلَا السِّعْرُ، فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الرَّازِقُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ تَعَالَى-، وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلِمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ إِلَّا النَّسَائِيَّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ منورہ میں چیزوں کے بھاؤ چڑھ گئے۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اشیاء کے نرخ (بڑے) تیز ہو گئے ہیں‘ آپ ہمارے لیے (ان کے) نرخ مقرر فرما دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نرخ کا تعین کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے‘ وہی تنگی کرنے والا‘ فراخی کرنے والا اور رازق ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ جب میں اللہ تعالیٰ سے ملوں تو کوئی شخص جان و مال کی بابت ظلم کی بنا پر مجھ سے مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔‘‘ (نسائی کے سوا اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اشیاء کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ممنوع ہے۔ اس سے ایک طرف اگر تجارت پیشہ حضرات کو نقصان پہنچتا ہے تو دوسری جانب تاجروں کا اشیاء کو روک لینا قحط کا سبب بن جاتا ہے۔ عوام ضروریات زندگی کی فراہمی سے مجبور ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ کا بازار گرم ہوتا ہے۔ عوام معاشی بدحالی کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے معاشرے میں بے چینی‘ اضطراب اور بدامنی جنم لیتی ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التسعير، حديث:3451، والترمذي، البيوع، حديث:1314، وابن ماجه، التجارات، حديث:2200، وابن حبان (الإحسان):7 /215، حديث:4914.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اشیاء کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ممنوع ہے۔ اس سے ایک طرف اگر تجارت پیشہ حضرات کو نقصان پہنچتا ہے تو دوسری جانب تاجروں کا اشیاء کو روک لینا قحط کا سبب بن جاتا ہے۔ عوام ضروریات زندگی کی فراہمی سے مجبور ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ کا بازار گرم ہوتا ہے۔ عوام معاشی بدحالی کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے معاشرے میں بے چینی‘ اضطراب اور بدامنی جنم لیتی ہے۔