بلوغ المرام - حدیث 676

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، ((وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تُسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِمُسْلِمٍ: ((لَا يَسُمِ الْمُسْلِمُ عَلَى سَوْمِ الْمُسْلِمِ)).

ترجمہ - حدیث 676

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے۔ اور (فرمایا): ’’اگر سودا خریدنے کا ارادہ نہ ہو تو بھاؤ مت بڑھاؤ۔ اور کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح ہی دے۔ اور کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا تقاضا نہ کرے کہ جو اس کا حصہ ہے وہ خود حاصل کر لے۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور صحیح مسلم میں ہے: ’’کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کے سودے پر سودا نہ کرے۔‘‘
تخریج : أخرجه البخاري، البيوع، باب لا يبيع علي بيع أخيه، حديث:2140، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرجل على بيع أخيه، حديث:1515.