كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ صحيح وَعَنْ عَمْرِوِ بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ خُزَيْمَةَ، وَالْحَاكِمُ. وَأَخْرَجَهُ فِي ((عُلُومِ الْحَدِيثِ)) مِنْ رِوَايَةِ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ عَمْرٍو الْمَذْكُورِ بِلَفْظِ: ((نَهَى عَنْ بَيْعٍ وَشَرْطٍ)) وَمِنْ هَذَا الْوَجْهِ أَخْرَجَهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي ((الْأَوْسَطِ)) وَهُوَ غَرِيبٌ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ (شعیب) اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ) سے روایت کرتے ہیں‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرض اور بیع (ایک ساتھ) حلال نہیں اور نہ ایک بیع میں دو شرطیں حلال ہیں۔ اور کسی چیز کا منافع حاصل کرنا اسے اپنے قبضے میں لینے سے پہلے جائز نہیں۔ اور جو چیز تیرے (اپنے) پاس موجود نہ ہو اس کا فروخت کرنا بھی جائز و حلال نہیں۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے‘ نیز امام ترمذی‘ امام ابن خزیمہ اور امام حاکم تینوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔) امام حاکم نے علوم الحدیث میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی روایت سے مذکورہ حضرت عمرو رحمہ اللہ کے واسطے سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے: آپ نے بیع شرط کے ساتھ منع فرمائی ہے۔ (اس حدیث کو طبرانی نے اوسط میں اسی طریق سے نقل کیا ہے اور وہ غریب ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث : [امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ] ائمۂ اربعہ میں سے ایک مشہور و معروف امام ہیں اور ان کا نام نعمان بن ثابت کوفی ہے۔ اور بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے مولیٰ ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ابنائے فارس میں سے ہیں۔ ریشم فروش تھے۔ روایت حدیث میں ایک جماعت نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے اور دوسرے لوگوں نے ضعیف۔ امام ابن مبارک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ فقہ میں میں نے ان کا مثیل نہیں دیکھا۔ اپنی شہرت کی وجہ سے تعارف سے مستغنی ہیں۔ فقہ‘ ورع‘ زہد اور سخاوت میں مشہور ہیں۔ ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۵۰ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الرجل يبيع ماليس عنده، حديث:3504، والترمذي، البيوع، حديث:1234، والنسائي، البيوع، حديث:4635، وابن ماجه، التجارات، حديث:2188، وأحمد:2 /174، 178، 205، وابن خزيمة: لم أجده، والحاكم:2 /17.* رواية أبي حنيفة: أخرجها الحاكم في معرفة علوم الحديث، ص:128، والطبراني في الأوسط:5 /184، حديث:4358 وسندها ضعيف جدًا، فيه عبدالله بن أيوب بن زاذان الضرير وهو متروك كما قال الدارقطني رحمه الله.
راوئ حدیث : [امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ] ائمۂ اربعہ میں سے ایک مشہور و معروف امام ہیں اور ان کا نام نعمان بن ثابت کوفی ہے۔ اور بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے مولیٰ ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ابنائے فارس میں سے ہیں۔ ریشم فروش تھے۔ روایت حدیث میں ایک جماعت نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے اور دوسرے لوگوں نے ضعیف۔ امام ابن مبارک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ فقہ میں میں نے ان کا مثیل نہیں دیکھا۔ اپنی شہرت کی وجہ سے تعارف سے مستغنی ہیں۔ فقہ‘ ورع‘ زہد اور سخاوت میں مشہور ہیں۔ ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۵۰ ہجری میں وفات پائی۔