بلوغ المرام - حدیث 663

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 663

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولا کے فروخت کرنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث میں ولا کے فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت ہے۔ 2. ولا‘ وراثت کے حق کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔ 3. اہل عرب آزاد کرنے والے کی وفات سے پہلے ہی غلام کی ولا کو فروخت یا ہبہ کر دیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا تاکہ ولا آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے‘ یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کر لے‘ لہٰذا ایسے غلام کی ولا فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں۔ جمہور علمائے سلف و خلف سب کا یہی موقف ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الفرائض، باب إثم من تبرأ من مواليه، حديث:6756، ومسلم، العتق، باب النهي عن بيع الولاء وهبة، حديث:1506. 1. اس حدیث میں ولا کے فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت ہے۔ 2. ولا‘ وراثت کے حق کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔ 3. اہل عرب آزاد کرنے والے کی وفات سے پہلے ہی غلام کی ولا کو فروخت یا ہبہ کر دیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا تاکہ ولا آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے‘ یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کر لے‘ لہٰذا ایسے غلام کی ولا فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں۔ جمہور علمائے سلف و خلف سب کا یہی موقف ہے۔