بلوغ المرام - حدیث 66

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ نَوَاقِضِ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ: أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَمْ لَا? فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 66

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں ہوا کی حرکت محسوس کرے اور فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے کہ آیا پیٹ سے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں‘ تو ایسی صورت میں (وضو کرنے کے لیے) وہ مسجد سے باہر نہ جائے‘ تاوقتیکہ ہوا کے خارج ہونے کی آواز نہ سنے یا بدبو محسوس نہ کرے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث کی رو سے صاف معلوم ہوا کہ شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 2.اس مفہوم کو ذرا وسیع کریں تو اس سے ایک اصول کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم اور اصل پر قائم رہتی ہے‘ تاوقتیکہ اس کے برخلاف یقین و وثوق نہ ہو جائے۔ شک و تردد کوئی قابل اعتبار چیز نہیں۔
تخریج : أخرجه مسلم، الحيض ، باب الدليل على أن من تيقن الطهارة ثم شك في الحدث...، حديث:362. 1. اس حدیث کی رو سے صاف معلوم ہوا کہ شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 2.اس مفہوم کو ذرا وسیع کریں تو اس سے ایک اصول کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم اور اصل پر قائم رہتی ہے‘ تاوقتیکہ اس کے برخلاف یقین و وثوق نہ ہو جائے۔ شک و تردد کوئی قابل اعتبار چیز نہیں۔