بلوغ المرام - حدیث 656

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ صحيح وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ وَالْكَلْبِ؟ فَقَالَ: زَجَرَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ ذَلِكَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ: إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ.

ترجمہ - حدیث 656

کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان حضرت ابو زبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بلّے اور کتے کی قیمت کے متعلق پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ (مسلم و نسائی) اور نسائی میں یہ اضافہ ہے: ’’شکاری کتے کے علاوہ۔‘‘
تشریح : 1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔ 2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ 3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔ اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔ یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔ 4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔ راوئ حدیث : [ابوزبیر رحمہ اللہ ] محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ ۔ یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔ ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔ ۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن. 1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔ 2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ 3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔ اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔ یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔ 4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔ راوئ حدیث : [ابوزبیر رحمہ اللہ ] محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ ۔ یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔ ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔ ۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔