كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ حسن وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَايِعَانِ لَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَالْقَوْلُ مَا يَقُولُ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَتَارَكَانِ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا‘ آپ فرما رہے تھے: ’’جب فروخت کرنے والے اور خریدنے والے میں اختلاف واقع ہو جائے اور ثبوت و شہادت کسی کے پاس نہ ہو تو صاحب مال کی بات معتبر ہو گی‘ یا وہ دونوں اس سودے کو چھوڑ دیں۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب فروخت کنندہ اور خریدار کے مابین کسی چیز کے بارے میں اختلاف واقع ہو جائے تو فروخت کرنے والے کی بات کو ترجیح ہوگی۔ اگر وہ بات خریدار کو قابل قبول ہوئی تو ٹھیک ورنہ خریدار اپنی ادا شدہ رقم واپس لے لے اور فروخت کرنے والا اپنی فروخت شدہ چیز واپس لے اور سودا فسخ کر دیا جائے۔ یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب وہی چیز اپنی اصلی حالت میں موجود ہو۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، البيوع، باب إذا اختلف البيعان والمبيع قائم، حديث:3511، والترمذي، البيوع، حديث:1270، والنسائي، البيوع، حديث:4652، وابن ماجه، التجارات، حديث:2186، وأحمد:1 /466، والحاكم:2 /45.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب فروخت کنندہ اور خریدار کے مابین کسی چیز کے بارے میں اختلاف واقع ہو جائے تو فروخت کرنے والے کی بات کو ترجیح ہوگی۔ اگر وہ بات خریدار کو قابل قبول ہوئی تو ٹھیک ورنہ خریدار اپنی ادا شدہ رقم واپس لے لے اور فروخت کرنے والا اپنی فروخت شدہ چیز واپس لے اور سودا فسخ کر دیا جائے۔ یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب وہی چیز اپنی اصلی حالت میں موجود ہو۔