کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ نَوَاقِضِ الْوُضُوءِ حسن وَعَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَضَعَّفَهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی اہلیہ کو بوسہ دیا اور نماز کے لیے نکل گئے اور وضو نہیں فرمایا۔ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور بخاری نے ضعیف قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کو محض چھونے اور بوسہ دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 2. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں جبکہ ابراہیم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کچھ نہیں سنا‘ اس لیے یہ مرسل ہے‘ مگر تعدد طرق سے اس ضعف کا ازالہ ہو جاتا ہے‘ علاوہ ازیں صحیح بخاری میں ایک حدیث اس کی مؤید ہے۔ اور وہ یہ ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی تاریکی میں نماز تہجد ادا فرمایا کرتے تھے۔ میرے پاؤں آپ کی سجدہ گاہ میں ہوتے تھے۔ سجدے کے لیے جانے سے پہلے آپ میرے پاؤں کو ہاتھ سے چھوتے تو میں پاؤں دور کر لیتی۔ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ باب الصلاۃ علی الفراش‘ حدیث:۳۸۲) 3. اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے اعضائے جسم میں سے کسی کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ اسی طرح بوسہ دینے اور محض چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا‘ خواہ شہوت سے چھوئے یا شہوت کے بغیر۔ 4.صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت علی اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس کے قائل ہیں۔ اور ائمہ میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب بھی یہی ہے۔ البتہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
تخریج :
أخرجه أحمد: 6 /210، والترمذي، الطهارة، حديث: 86، وله شاهد حسن عند البزار(انظر نصب الراية:1 / 74).
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کو محض چھونے اور بوسہ دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 2. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں جبکہ ابراہیم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کچھ نہیں سنا‘ اس لیے یہ مرسل ہے‘ مگر تعدد طرق سے اس ضعف کا ازالہ ہو جاتا ہے‘ علاوہ ازیں صحیح بخاری میں ایک حدیث اس کی مؤید ہے۔ اور وہ یہ ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی تاریکی میں نماز تہجد ادا فرمایا کرتے تھے۔ میرے پاؤں آپ کی سجدہ گاہ میں ہوتے تھے۔ سجدے کے لیے جانے سے پہلے آپ میرے پاؤں کو ہاتھ سے چھوتے تو میں پاؤں دور کر لیتی۔ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ باب الصلاۃ علی الفراش‘ حدیث:۳۸۲) 3. اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے اعضائے جسم میں سے کسی کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ اسی طرح بوسہ دینے اور محض چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا‘ خواہ شہوت سے چھوئے یا شہوت کے بغیر۔ 4.صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت علی اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس کے قائل ہیں۔ اور ائمہ میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب بھی یہی ہے۔ البتہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔