كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ شُرُوطِهِ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْهُ ضعيف عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - سُئِلَ: أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ? قَالَ: ((عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ)). رَوَاهُ الْبَزَّارُ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: خرید و فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیع کی شرائط اور اس کی ممنوعہ اقسام کا بیان
حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی کمائی زیادہ پاکیزہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’آدمی کے اپنے ہاتھ کی کمائی اور ہر قسم کی تجارت جو دھوکے اور فریب سے پاک ہو۔‘‘ (اسے بزار نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح قرار دیا۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیرحاصل بحث کرتے ہوئے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے اور محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مذکورہ محققین کے تفصیلی کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۵ /۱۵۷. ۱۵۹‘ والصحیحۃ للألباني‘ رقم:۶۰۷)
تخریج :
أخرجه البزار، كشف الأستار:2 /83، والحاكم:2 /10 وسنده ضعيف، المسعودي اختلط، وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم وغيره.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیرحاصل بحث کرتے ہوئے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے اور محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مذکورہ محققین کے تفصیلی کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۵ /۱۵۷. ۱۵۹‘ والصحیحۃ للألباني‘ رقم:۶۰۷)