كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْفَوَاتِ وَالْإِحْصَارِ صحيح وَعَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ كُسِرَ، أَوْ عُرِجَ، فَقَدَ حَلَّ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ)) قَالَ عِكْرِمَةُ. فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ? فَقَالَا: صَدَقَ. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج سے رہ جانے اور حج سے روکے جانے کا بیان
حضرت عکرمہ حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کی ہڈی توڑی جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا (احرام سے نکل گیا۔) اب اس پر آئندہ سال حج کرنا لازمی ہے۔‘‘ عکرمہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو ان دونوں نے جواب دیا کہ حضرت حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ نے ٹھیک اور سچ کہا ہے۔ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح :
راویٔ حدیث : [حضرت عکرمہ رحمہ اللہ ] عکرمہ میں ’’عین‘‘ کے نیچے کسرہ ’’کاف‘‘ ساکن اور ’’را‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ ابو عبداللہ کنیت ہے۔ مدینہ کے رہنے والے تھے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام تھے۔ بربر قبیلے سے تھے۔ بڑے علماء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ فقہائے مکہ میں سے تھے۔ تابعین کے درمیانے طبقے میں شامل ہیں۔ ۱۰۷ ہجری میں اسی سال کی عمر پا کر فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات میں اختلاف کیا ہے۔ وضاحت:[حضرت حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ ] ان کا پورا نام حجاج بن عمرو بن غزیہ انصاری مازنی مدنی ہے۔ شرف صحابیت سے سرفراز ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ صفین میں شامل ہوئے۔ ان سے دو احادیث مروی ہیں‘ جن میں سے ایک یہ ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، المناسك، باب الإحصار، حديث:1862، والترمذي، الحج، حديث:940، والنسائي، مناسك الحج، حديث:2864، وابن ماجه، المناسك، حديث:3077، وأحمد:3 /450.
راویٔ حدیث : [حضرت عکرمہ رحمہ اللہ ] عکرمہ میں ’’عین‘‘ کے نیچے کسرہ ’’کاف‘‘ ساکن اور ’’را‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ ابو عبداللہ کنیت ہے۔ مدینہ کے رہنے والے تھے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام تھے۔ بربر قبیلے سے تھے۔ بڑے علماء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ فقہائے مکہ میں سے تھے۔ تابعین کے درمیانے طبقے میں شامل ہیں۔ ۱۰۷ ہجری میں اسی سال کی عمر پا کر فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات میں اختلاف کیا ہے۔ وضاحت:[حضرت حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ ] ان کا پورا نام حجاج بن عمرو بن غزیہ انصاری مازنی مدنی ہے۔ شرف صحابیت سے سرفراز ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ صفین میں شامل ہوئے۔ ان سے دو احادیث مروی ہیں‘ جن میں سے ایک یہ ہے۔