بلوغ المرام - حدیث 646

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْفَوَاتِ وَالْإِحْصَارِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، وَأَنَا شَاكِيَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((حُجِّي وَاشْتَرِطِي: أَنَّ مَحَلِّي (1) حَيْثُ حَبَسْتَنِي)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 646

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل باب: حج سے رہ جانے اور حج سے روکے جانے کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما کے ہاں تشریف لے گئے۔ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں مگر میں بیمار ہوں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حج کر اوریہ شرط کر لے کہ میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہوگی جہاں اے اللہ! تو نے مجھے روکا۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : وضاحت:[حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا ] ان کی کنیت ام حکیم ہے۔ ضباعہ کے ’’ضاد‘‘ پر ضمہ ہے۔ نسب نامہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن ہیں۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں اور ان کے دو بچے عبداللہ اور کریمہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فوت ہوئیں۔
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب الأكفاء في الدين، حديث:5089، ومسلم، الحج، باب جواز اشتراط المحرم التحلل بعذر المرض، حديث:1207. وضاحت:[حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا ] ان کی کنیت ام حکیم ہے۔ ضباعہ کے ’’ضاد‘‘ پر ضمہ ہے۔ نسب نامہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن ہیں۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں اور ان کے دو بچے عبداللہ اور کریمہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فوت ہوئیں۔